مرزا صاحب کی متضاد تحریریں
آپ کو چاہیے کہ مرزا غلام احمد صاحب کی ’’تمام‘‘ کتا بیں آپ خود پڑھیں صرف سلیکٹڈ سٹڈی نہیں ۔ان میں موجود تضادات (Contradictions) کونوٹ کر میں ۔اس عہد کی تاریخ کا مطالعہ اور ان علماء ومفکرین کا مطالعہ کر میں جنہوں نے مرزا صاحب کی تصانیف اور احمدیت کا گہرائی اور بصیرت کے ساتھ مطالعہ کیا ہے ۔ جیسے پروفیسر الیاس برنی ،مولانا ابوالحسن علی ندوی ، ڈاکٹر علامہ اقبال مولا نا منظور نعمانی ،مولا نا مودودی ، ڈاکٹر غلام جیلانی برق، پروفیسر یوسف چشتی ، مولانا یوسف لدھیانوی، انٹرنیٹ پر احمدیت کی آفیشل ویب سائٹ www.alislam.org کو ضرور دیکھیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ دوسری ویب سائیٹس پر موجود کتابوں ، مضامین اور مباحث کا بھی غور سے مطالعہ کریں جیسے ۔
- www.inhiraaf.com
- muslimidentity/user/www.youtube.com
- www.khatemnubuwat.org
- www.islamafterahmadiyya.com
- www.ahmedi.org
- blog/thecult.info
- www.endofprophethood.com
آپ کو سچائی تک پہنچنے کے لیے بنیادی مسئلے پر تحقیق کرنا ہوگی اور بنیادی بات ہے مرزا غلام احمد صاحب کی زندگی ، ان کی شخصیت اور ان کے دعاوی (Claims) آپ کو غیر جانبداری سے ان کی شخصیت اور ان کے بتدریج (Gradual) کیے جانے والے دعووں کا مطالعہ کرنا ہو گا۔ جس ماحول میں آپ پلے بڑھے ہیں اس نے مرزا صاحب کی ایک خاص تصویر آپ کے ذہن میں بنادی ہے لیکن ایک ہے مرزا صاحب کا وہ امیج (Image) جو آپ کی معاشرتی زندگی نے آپ کے ذہن میں بنایا ہے اور ایک ہیں وہ حقیقی مرزا صاحب جو انیسویں 19 صدی کے قادیان میں پیدا ہوئے اور مختلف دعوے کرتے ہوئے 1908ء میں لاہور میں فوت ہوئے۔ آپ کے ذہنی تصور کے مرزا صاحب اور حقیقی مرزا صاحب میں فرق ہوسکتا ہے۔ آپ کو حقیقی مرزا صاحب تک پہنچنے کیلئے ان کی تمام کتابوں (صرف چند پمفلٹس نہیں) کا بغور اور خدا خوفی کے ساتھ مطالعہ کرنا ہو گا اور جماعت احمدیہ کے نظام پر غور کرنا ہو گا جس پر مرزا صاحب کے خاندان کا راج ہے۔
آپ کو ان احمدی خواتین و حضرات کے بارے میں جاننا چاہیے جنہوں نے پوری تحقیق کے بعد بالآخر احمدیت سے توبہ کر لی اور نبی کریم سال یا پیہم کے لائے ہوئے دین قیم کو اختیار کر لیا۔ مثلا سیف الحق (جرمنی) ، رفیق احمد باجوہ محترمہ بشری باجوہ، شیخ راحیل احمد ، اکبر چوہدری ، شاہد کمال احمد، زیڈ اے سلہری عرفان محمود برق (لاہور) طاہر منصور (اسلام آباد ) پروفیسر منور (اسلام آباد ) را نا عظمت اللہ (لاہور) ڈاکٹر محمد آصف (ملتان) عبد الرحمن سندھو ( ملتان ) محمد بلال (ملتان) شمس الدین (لاہور ) پروفیسر طاہر احمد ڈار شیخوپورہ ، کاشف اسلام (ملتان ( محمد مظہر (ربوہ) احسن (ربوہ) ڈاکٹر اختر احمد (لاہور) حافظ ابراہیم (لاہور ) ساجد عطاری (لاہور) شاہنواز (حاصل پور) لیاقت پٹواری ،مظہر علی (خوشاب) مربی عامر منیر (ربوہ) نوید احمد (ملتان ) عمیر رضا (سیالکوٹ) محمود احمد (چیچہ وطنی ) سید منیر احمد شاہ (جرمنی) عکرمہ می (لندن) طاہر بانی ( لندن ) حسن عوده (لندن) محمد شریف ( ملتان ) احسان احمد ( کراچی محموداحمد (کراچی) سلطان احمد ( چینوٹ ) اور بھی بے شمار نام ہیں۔
یقینا سچائی کی جستجو کا یہ راستہ آپ کے لیے مشکلات لاسکتا ہے ۔ ہو سکتا ہے آپ کے سوالات کا مذاق اڑایا جائے یا پھر آپ پر شک کیا جائے ۔ آپ کو دھمکیاں دی جائیں اور پھر آپ کو جماعت سے ہی خارج کر دیا جائے لیکن یاد رکھئے سچائی اور ہدایت اتنی کم مایہ چیز نہیں کہ تھوڑے سے سماجی دباؤ میں آکر کوئی اس سے دستبردار ہو جائے۔ علم اور تحقیق کی روشنی سے ڈرنا بزدلوں کا شیوہ ہے ۔ بظاہر احمدی اور غیر احمدی ایک ہی کلمہ پڑھتے ہیں لیکن درحقیقت ان کے عقائد میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ ایک اگر دن ہے تو دوسرا رات ہے۔ ان دونوں گروہوں میں سے صرف ایک ہی سچائی پر ہے اور دوسرالا ز ما گمراہی پر ہے۔