Sabiq Ahmadi Bilal ka Mirza Masroor ko Jawab

Sabiq Ahmadi Bilal ka Mirza Masroor ko Jawab

سابق احمدی بلال کا مرزا مسرور کو جواب

مرزا مسرور احمد صاحب خلیفہ خامس جماعت احمد میں!

میں تقریبا2004ء میں جماعت احمدیہ میں شامل ہوا تھا۔ مجھے میرے ایک دوست کے ذریعے احمدیت کا تعارف ہوا تھا۔ میرا وہ دوست بھی مجھ سے چند سال پہلے اس جماعت کو سیح و امام مہدی کی جماعت سمجھ کر شامل ہوا تھا ۔ اس کی تبلیغ سے میں بھی جماعت میں شامل ہو گیا اور خلوص دل کے ساتھ جماعتی نظم کی اطاعت کرتا رہا اور اپنی حیثیت کے مطابق چندہ جات بھی دا کرتا رہا ۔ پچھلے چند ماہ سے میرے سامنے مرزا صاحب کی اپنی ایسی تحریرات آئیں جو خلاف قرآن وسنت تھیں اور بہت سی تحریرات میں تضاد بیانیاں تھیں تو ان باتوں کی وجہ سے میں سخت پریشان رہتا تھا۔ اللہ تعالی سے دعاء ومناجات کرتا رہا کہ اے باری تعالی حق کا راستہ مجھ پر واضح فرما۔ میں جماعت احمدیہ میں مرزا غلام احمد قادیانی کو امام مہدی اور مسیح موعودکو مان کر شامل ہوا تھا ۔حالانکہ جماعتی افراد کی کم علمی اور جماعتی افراد کی حالت کو میں اچھی طرح جانتا تھا۔ دینی تعلیم اور تربیت کی انتہائی کمی ہے ۔ تمام جماعتی افراد میں خود سوچنے سمجھنے اور پر کھنے کی صلاحیت بالکل ختم  ہے ۔قرآن وحدیث کا مطالعہ تو دور کی بات ہے ، چاہے وہ انصار ہو یا خدام ہوں ۔مرز اصاحب کی تحریرات پڑھنے کا شوق بھی نہیں ہے ۔ پھر میں فکر مند ہوا اور مرزا صاحب کی تحریرات کو دیکھنے لگا۔ جب میں نے مرزا صاحب کی تحریرات کو دیکھا تو میرے سامنے مرزا صاحب کی حقیقت کھل گئی ۔لہذا میں نے اللہ پاک کے آخر نبی محمد رسول اللہ ان ایام کی طرف لوٹنے کا فیصلہ کر لیا ہے ۔

اب میں اتمام حجت کے طور پر مرزا مسرور صاحب آپ کو اور آپ کی تمام جماعت کو در ددل کے ساتھ گزارش کرتا ہوں کہ آپ سب پیدائشی احمدی ہیں ۔ آپ کو بچپن ہی سے احساس برتری کا شکار کر دیا جاتا ہے کہ تم اس وقت دنیا میں سب سے اعلی جماعت کے افراد ہو۔مرزا مسرور صاحب آپ تو اس وقت جماعت کے سر براہ ہوتو آپ پر پوری جماعت کی ذمہ داری ہے ۔لہذا خود بھی فکرمند ہوں اور تمام جماعتی افراد کی بھی فکر کر میں ۔ 

میرے احمدی دوستو ! آخر آپ کو کس چیز کی مجبوری ہے جو ایک غلطی خوردہ شخص کے پیچھے لگ کر اس دنیا میں بھی ذلیل و رسوا ہور ہے ہو اور آخرت میں بھی ذلت اٹھانا پڑے گی ۔ بجاۓ خدا کی رضا کے عہد یداران اور ایک خاندان کی رضا اور خواہش کو ماننے پر مجبور ہو اس خاندان نے خدا کے نام پر تم سے تمہارا ایمان ،خاندان ،اولا دعزت وآبرو، وقت ، مال اور جائیداد ہر چیز پر قبضہ کر کے تمہیں مزارعوں کی حیثیت دے دی ہے ۔خدا کے لیے مرزا صاحب کی کتابیں غور سے پڑھو اور جماعتی پروپیگنڈا سے آزاد ہو کر پڑھو۔اپنے بزرگوں کی فکر مت کرو وہ جانیں اور خدا تعالی جانے تم اس وقت اپنا معاملہ رب کے ساتھ درست کرو !

اللہ پاک نے انسان کو پیدا کرنے کے بعد اس کی ہدایت ورہنمائی کیلئے انبیاء کرام علیہم السلام کا سلسلہ شروع کیا، جنہوں نے اپنی اپنی قوم تک اللہ تعالی کا پیغام پہنچایا ۔ اس فرض منصبی کی ادائیگی میں ذرا بھر فرق نہ آنے دیا ۔انبیاء کرام علیہم السلام پر الزامات لگاۓ گئے اور نہایت گندی زبانیں استعمال کی گئیں لیکن چونکہ انبیاء کرام تہذیب واخلاق سے موصوف ،صبر قتل کے پہاڑ اور عفو و درگزر کی تعلیم سے آراستہ ہوتے ہیں تو وہ اپنی قوم کو نرم خوئی اور شیر میں زبانی کے ذریعہ راہ راست پر لاۓ اور ان کی تربیت کر کے انہیں بھی اعلی اخلاق کا حامل بنایا ۔ کچے مامور من اللہ اور جھوٹے کے درمیان یہ ایک بڑا فرق ہے کہ جھوٹا مدعی سخت کلامی اور مخالفت پر برداشت کا دامن چھوڑ کر انتقام کے درپے ہو جا تا ہے اور جواب دینے میں اس طرح کی گندی زبان استعمال کرنے لگتا ہے لیکن بچے مامورمن اللہ بھی سخت کلامی کے مقابلے میں بھی سخت زبان استعمال نہ فرماتے تھے۔ گالیاں دینا اور بدزبانی کر نا صرف اسلام کے نزدیک ہی برا نہیں بلکہ دنیا کا ہر مذہب بلکہ لا مذہب لوگ بھی گالیاں دینے اور بدزبانی کرنے کو برا جانتے ہیں ۔

مرز اصاحب نے اپنی کتابوں میں بدزبانی کی مذمت کی ہے، لکھتے ہیں ۔

” گالیاں دینا اور بدزبانی کرنا طریق شرافت نہیں ہے۔۔۔”

( روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 471)

“کسی کو گالی مت دو گووہ گالی دیتا ہو۔”

(روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 11)

تمام انبیاء کرام کا طریق اور خاص طور پر حضرت محمد ملانی ایم کا طریقہ کہ جس کی غلامی کا مرزا صاحب دعوی کرتے ہیں اور اپنے چند اقوال بدزبانی کی مذمت میں بھی ہیں ، ان سب کے خلاف مرزا صاحب کا اپناعمل کیارہا ہے ۔مخالفین کی طرف سے گالیاں اور بدزبانی سن کر کتنے بے بس ہو جاتے تھے کہ اس انداز اور الفاظ میں گالیاں اور بد زبانی شروع کر دیتے تھے ۔مرزا صاحب کے اس طرزعمل کے جواب میں بعض احمدی مربی رب تعالی کی طرف سے قرآن مجید میں بعض لوگوں کے لیے سخت الفاظ آۓ یا لعنت کے الفاظ آۓ ہیں ،تو اس کا حوالہ دینے لگتے ہیں جبکہ وہ تو رب تعالی کا کام ہے ۔مرزا صاحب کا دعوی رب ہونے کا تونہیں کہ انہیں رب کے معیارپر پرکھیں انہیں تو حضرت محمد سلیم کے طریق پر پرکھیں گے کہ حضرت محمد صلاین پلم نے اس طرح کے الفاظ استعمال کئے ہوں ۔مرز اصاحب کو حضرت محمد سلیم کی مکمل پیروی کرنا چاہیے تھی۔

بے شمار تحریر میں موجود ہیں لیکن خط طویل ہو جائے گا اس لیے نمونے کے طور پر چند تحریر میں پیش خدمت ہیں ۔

Read Comments.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Read More.