FAQ

کیا حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع سے نجات مل سکتی ہے؟

سوال نمبر:1…     مرزاغلام احمد قادیانی کے بقول اسے حضور اکرمصلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع سے نبوت ملی ہے۔ تو گزارش یہ ہے کہ جب حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع سے نبوت مل سکتی ہے، تو کیا حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع اور پیروی سے دوزخ سے نجات بھی مل سکتی ہے یا نہیں؟ اگر حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع سے نجات مل سکتی ہے، تو پھر مرزاغلام احمد قادیانی کو نبی ماننے کی کیا ضرورت ہے؟ اور اگر حضور اکرمصلی اللہ علیہ وسلمکی اتباع سے نجات نہیں مل سکتی، تو پھر حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع سے نبوت کیسے مل سکتی ہے؟ نیز خیرالقرون سے لے کر آج تک کوئی شخص حضورصلی اللہ علیہ وسلم کا متبع گزرا ہے یا نہیں؟ اگر گزرا ہے تو وہ نبی کیوں نہ بنا؟ آخر مرزاقادیانی میں کون سی صلاحیت واستعداد تھی جو دوسروں میں نہیں تھی؟

کیا نزول مسیح ختم نبوت کے منافی ہے؟

سوال نمبر:2…     قادیانی کہتے ہیں کہ آنحضرتصلی اللہ علیہ وسلم کے بعد مسیحعلیہ السلام نزول فرمائیں تو یہ ختم نبوت کے منافی ہے۔ کیونکہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ایک نبی مسیحعلیہ السلام آگئے اور پھر یہ بھی کہتے ہیں کہ مرزاقادیانی نبی تھا۔ بلکہ اپنی شان میں مرزاقادیانی، حضرت مسیحعلیہ السلام سے شان میں بڑھ کر ہے۔ آنحضرتصلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی کو نبوت نہ ملے صرف پہلے کے نبی آئیں تو ختم نبوت کے منافی۔ آنحضرتصلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ایک شخص (مرزاقادیانی) کو نبوت ملے اور وہ پہلے نبیوں سے شان میں بڑھ کر ہو وہ ختم نبوت کے منافی نہیں! ہے کوئی قادیانی جو اس معمہ کو حل کر دے؟

اسود عنسی اور مسیلمہ کیوں قتل ہوئے؟

سوال نمبر:3…     اسود عنسی کو حضرت فیروز دیلمیرضی اللہ عنہ نے واصل جہنم کیا۔ اسود کے قتل کی وجہ اور اس کا جرم کیا تھا؟ مسیلمۂ کذاب کے خلاف اعلان جہاد اور عملاً جہاد ہوا۔ آخر کیوں؟ ان دونوں کا جرم اور قصور کیا تھا۔ جس کی بناء پر ان کے خلاف ایسی کاروائی ہوئی؟ اگر مرزاقادیانی کا بھی وہی جرم اور قصور ہے جو اسود عنسی اور مسیلمہ کا تھا۔ مسیلمہ کذاب کے ماننے والے سے جہاد اور مسیلمہ پنجاب کے ماننے والے مسلمان کیوں؟

کیا مرزاقادیانی جھوٹا اور مرتد تھا؟

سوال نمبر:4…     مرزاغلام احمد قادیانی نے اپنی کتاب (ازالہ اوہام ص۴۱۱، خزائن ج۳ ص۵۱۱) پر لکھا ہے: ’’کہ قرآن کریم بعد خاتم النبیین (صلی اللہ علیہ وسلم) کے کسی رسول کا آنا جائز نہیں رکھتا۔ خواہ وہ نیا رسول ہو یا پرانا۔‘‘ جبکہ اپنی دوسری کتاب (حقیقت الوحی ص، خزائن ج۲۲ ص۴۰۷) پر لکھا ہے کہ: ’’پس اس وجہ سے نبی کا نام پانے کے لئے میں ہی مخصوص کیاگیا اور دوسرے تمام لوگ اس نام کے مستحق نہیں۔‘‘

            کیا قادیانی بتانا پسند فرمائیں گے؟ کہ مرزاغلام احمد قادیانی کی دونوں باتوں میں سے کون سی سچی ہے؟ اگر پہلی سچی اور دوسری جھوٹی ہے تو کیا جھوٹا آدمی منصب نبوت پر فائز ہوسکتا ہے؟ اور اگر دوسری سچی ہے تو کیا مرزاغلام احمد قادیانی اپنے قول کے مطابق ’’جھوٹ بولنا مرتد ہونے سے کم نہیں‘‘ کے مطابق خود مرتد ہوا یا نہیں؟

سابقہ مدعیان نبوت کے جھوٹا ہونے کی کیا دلیل ہے؟

سوال نمبر:5…     حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے بعد بہت سے لوگوں نے تشریعی اور غیرتشریعی نبوت کے دعوے کئے۔ جن میں مرزاغلام احمد قادیانی بھی شامل ہے۔ کیا قادیانی بتاسکتے ہیں؟ کہ جھوٹے مدعیان نبوت کے جھوٹے ہونے کی کیا دلیل ہے؟ اگر وہی دلائل یا ان سے بھی بڑھ کر مرزاغلام احمد قادیانی میں پائے جاتے ہوں تو پھر مرزاقادیانی جھوٹا ہوا یا نہیں؟ اگر مرزاقادیانی جھوٹا ہے (اور یقینا جھوٹا ہے) تو کیا جھوٹے کی پیروی کرنا شرعاً لازم اور جائز ہے یا نہیں؟

کیا حضورصلی اللہ علیہ وسلم سابقہ انبیائ علیہم السلام کے لئے خاتم نہیں؟

سوال نمبر:6…     اگر خاتم النبیین (صلی اللہ علیہ وسلم) سے مراد ’’حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی مہر سے نبوت ملنے اور نبیوں کی مہر‘‘ والا ترجمہ کیا جائے تو اس سے ثابت یہ ہوگا کہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم سیدنا آدمعلیہ السلام سے لے کر سیدنا عیسیٰعلیہ السلام تک کے انبیاء علیہم السلام کے خاتم نہ ہوئے۔ بلکہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم بعد میں آنے والے نبیوں کے لئے خاتم ہوںگے۔ کیا یہ ترجمہ اور مفہوم منشاء قرآن وسنت کے مطابق ہے یا نہیں؟ اگر ہے تو دلائل اور قرائن سے سمجھایا جائے کہ کیسے ہے؟ اور اگر یہ ترجمہ ومفہوم قرآن وحدیث کے منشاء کے خلاف ہے! تو پھر صحیح مفہوم کیا ہے؟

ٹیکہ کے مقابلہ میں الہام اور ایام طاعون میں احتیاط

سوال نمبر:80…   مرزاقادیانی نے اپنے الہام اور ٹیکہ کا بیان کرتے ہوئے کہا کہ: ’’ہمیں تو اپنے الہام پر کامل یقین ہے کہ جب افسران گورنمنٹ ہمیں ٹیکہ لگانے آئیں گے تو ہم اپنا الہام ہی پیش کر دیں گے۔ میرے نزدیک تو اس الہام کی موجودگی میں ٹیکہ لگانا گناہ ہے۔ کیونکہ اس طرح توثابت ہوگا کہ ہمارا ایمان اور بھروسہ ٹیکہ پر ہے۔ اﷲتعالیٰ کے کرم اور وعدہ پرنہیں۔‘‘                           (ملفوظات مرزا حصہ چہارم، پنجم ص256)

مرزاقادیانی کی اس عبارت سے ثابت ہوتا ہے کہ اگر وہ الہام حفاظت از طاعون کی موجودگی میں ٹیکہ وغیرہ دنیاوی اور مادی احتیاط سے کام لیں گے تو الہام الٰہی سے بے یقین ثابت ہوں گے۔ ناظرین مندرجہ عبارت کو ذہن نشین رکھئے اور صاحبزادہ مرزابشیر احمد ایم۔اے کا مندرجہ ذیل بیان پڑھئے کہ: ’’طاعون کے ایام میں حضرت مسیح موعود فینائل لوٹے میں حل کر کے خود اپنے ہاتھ سے گھر کے پاخانوں اور نالیوں میں جاکر ڈالتے تھے۔ نیز گھر میں ایندھن کا بڑا ڈھیر لگوا کر آگ بھی جلوایا کرتے تھے۔ تاکہ ضرر رساں جراثیم مر جاویں اور آپ نے بہت بڑی آہنی انگیٹھی بھی منگوائی ہوئی تھی۔ جس میں کوئلے اور گندھک وغیرہ رکھ کر کمروں کے اندر جلایا جاتا تھا اور تمام دروازے بند کر دئیے جاتے تھے۔ اس کی اتنی گرمی ہوتی تھی کہ جب انگیٹھی کے ٹھنڈا ہو جانے کے ایک عرصہ بعد کمرہ کھولا جاتا تھا تو کمرہ اندر بھٹی کی طرح تپتا ہوتا تھا۔‘‘

(سیرۃ المہدی ج2 ص59، بروایت نمبر379)

اور سنئے! ’’حضور کو بٹیر کا گوشت بہت پسند تھا۔ مگر جب سے پنجاب میں طاعون کا زور ہوا بٹیر کھانا چھوڑ دیا۔ بلکہ منع کیا کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ اس کے گوشت میں طاعونی مادہ ہوتا ہے۔‘‘                                                (سیرت المہدی ج2 ص132، بروایت نمبر444)

اور سنئے! ’’وبائی ایام میں حضرت صاحب اتنی احتیاط فرماتے کہ اگر کسی خط کو جووبا والے شہر سے آتا چھوتے تو ہاتھ ضرور دھو لیتے۔‘‘  (الفضل قادیان مورخہ 28؍مئی 1937ء)

مرزائیو! اگر ٹیکہ لگانے سے الہام الٰہی پر ایمان نہیں رہتا تو یہ احتیاطیں کرنے والا کون ہوا؟ فرق صرف یہ ہے کہ ٹیکہ لگوانے سے خطرہ تھا کہ لوگ اعتراض کریں گے اور یہ ا اندرون خانہ ہوتی تھیں۔ جہاں سب کے سب جی حضورئے ہوتے تھے۔ کیا سچا انسان اسی شان کا مالک ہوتا ہے؟

’’سلطنت برطانیہ تاہشت سال‘‘ کے الہام سے مرزا انکاری، بیٹا اقراری

سوال نمبر:81…   انبیاء علیہم السلام کو سب سے پہلے اپنے الہام پر ایمان ہوتا ہے اور وہ ’’بلغ ما انزل‘‘ کے تحت مامور ہوتے ہیں کہ خدا کا لہام بلاکم وکاست لوگوں تک پہنچا دیں۔ خواہ انہیں اس جرم کی پاداش میں بھڑکتی ہوئی آگ یا تختہ دار سے ہمکنار ہونا پڑے۔ مگر افسوس کہ مرزاقادیانی اس مقام پر بھی بالکل فیل نظر آتے ہیں۔ 1860ء کے زمانہ میں ایک دفعہ انہیں الہام ہوا تھا کہ سلطنت برطانیہ ۷،۸سال تک کمزور ہو جائے گی۔ الہام کے اصل الفاظ یہ تھے کہ: ’’سلطنت برطانیہ تاہشت سال بعدازاں ایام ضعف واختلال‘‘ ان کے کسی مرید نے یہ الہام مولانا محمدحسین بٹالوی کو بتادیا اور انہوں نے اپنے اخبار ’’اشاعۃ السنہ‘‘ میں شائع کر دیا۔ پس پھر کیا تھا۔ مرزاقادیانی کو فکر پڑ گئی کہ انگریز بہادر ناراض ہوکر خودکاشتہ پودا کی جڑ ہی نہ اکھڑوا دے۔ فوراً ایک رسالہ ’’کشف الغطائ‘‘ لکھ مارا۔ جس کے ٹائٹل پر بحروف جلی لکھا کہ: ’’یہ مؤلف تاج عزت جناب ملکہ معظمہ قیصرہ ہند دام اقبالہا کا واسطہ ڈال کر بخدمت گورنمنٹ عالیہ انگلشیہ کے اعلیٰ افسروں اور معزز حکام سے باادب گذارش کرتا ہے کہ براہ غریب پروری وکرم گستری اس رسالہ کو اوّل سے آخر تک پڑھا جائے یا سنا جائے۔‘‘

            پھر ’’صفحہ ب‘‘ پر الہام مذکورہ سے انکار کرتے ہوئے لکھا کہ: ’’میرے پاس وہ الفاظ نہیں جن سے اپنی عاجزانہ عرض کو گورنمنٹ پر ظاہر کروں کہ مجھے اس شخص کے ان خلاف واقعہ کلمات سے کس قدر صدمہ پہنچا ہے اور کیسے درد رساں زخم لگے ہیں۔ افسوس کہ اس شخص نے عمداً اور دانستہ گورنمنٹ کی خدمت میں میری نسبت نہایت ظلم سے بھرا ہوا جھوٹ بولا ہے اور میری تمام خدمات کو برباد کرنا چاہا ہے۔ خدا جھوٹے کو تباہ کرے۔‘‘

            گویا مرزاقادیانی نے خوب زوروشور سے الہام مذکورہ کا انکار کر دیا۔ چونکہ مولانا بٹالوی کے پاس مرزاقادیانی کی کوئی تحریر متعلقہ الہام نہیں تھی۔ اس لئے انہیں خاموش ہونا پڑا اور عرصہ 25سال تک اس الہام پر انکار کا پردہ پڑا رہا۔ مگر ’’نہاں ماند کجا رازے کزد سازند محفلہا‘‘ کہی ہوئی بات کو چھپانا ذرا مشکل ہوتا ہے۔ وہ کسی نہ کسی رنگ میں ظاہر ہو ہی جایا کرتی ہے۔ مذکورہ الہام کے سلسلہ میں بھی ایسا ہی ہوا کہ مرزاقادیانی نے انکار کیا اور دعا کی کہ: ’’جھوٹے کو خدا تباہ کرے۔‘‘ مگر ان کی وفات کے بعد ان کے صاحبزادہ مرزابشیر احمد ایم۔اے نے (سیرۃ المہدی ج1ص75، روایت نمبر96) پر تسلیم کر لیا کہ حضرت صاحب کو واقعی یہ الہام ہوا تھا۔اب ناظرین یہ بتائیں کہ مرزاقادیانی کو کیا کہیں؟۔ مرزائیو! یہ کیا بات ہے؟ کہ باپ اپنے الہام سے منکر ہے اور صاحبزادہ صاحب فرماتے ہیں کہ الہام واقعی ہوا تھا۔ ذرا سوچ سمجھ کر جواب دینا۔

کیا جاہل محض مقتداء بن سکتا ہے؟

سوال نمبر:82…   مرزاقادیانی نے لکھا ہے: ’’میرا اپنا عقیدہ جو میں نے براہین احمدیہ میں لکھا ہے۔ ان الہامات کی منشاء سے جو براہین احمدیہ میں درج ہے۔ صریح نقیض میں پڑا ہوا ہے۔‘‘                                                                                                                                      (ایام الصلح ص42، خزائن ج19ص272)

دوسری جگہ مرزاقادیانی لکھتا ہے: ’’پرلے درجہ کا جاہل جو اپنے کلام میں متناقض بیانوں کو جمع کرے اور اس پر اطلاع نہ رکھے۔‘‘

              (ست بچن ص29، خزائن ج10 ص141)

نیز لکھا کہ: ’’جھوٹے کے کلام میں تناقض ضرور ہوتا ہے۔‘‘                                  (براہین احمدیہ حصہ پنجم ص111، خزائن ج21 ص275)

قادیانی حضرات خود توجہ فرمائیں! کہ مرزاقادیانی اپنے الہامات میں صریح نقیض کا معترف ہے اور متناقض الکلام کو پرلے درجہ کا جاہل اور جھوٹا قرار دیتا ہے تو جاہل اور جھوٹے شخص کو اپنا مقتداء ماننا کیا عقلمندی کے خلاف نہیں ہے؟

کیا نبی کا فرشتہ جھوٹ بول سکتا ہے؟

سوال نمبر83…    مرزاقادیانی نے اپنی کتاب (حقیقت الوحی ص332، خزائن ج22 ص346) پر لکھا: ’’مورخہ5؍مارچ 1905ء کو میں نے دیکھا کہ ایک شخص جو فرشتہ معلوم ہوتا تھا۔ میرے سامنے آیا اور اس نے بہت سا روپیہ میرے دامن میں ڈال دیا۔ میں نے اس کا نام پوچھا؟ اس نے کہا نام کچھ نہیں۔ میں نے کہا آخر کچھ تو نام ہوگا۔ اس نے کہا میرا نام ہے ٹیچی ٹیچی۔‘‘          سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر نام کچھ نہیں تھا تو یہ کیوں کہا کہ میرا نام ٹیچی ہے؟۔ اگر نام ٹیچی تھا تو یہ کیوں کہا کہ میرا نام کچھ نہیں؟۔ دو باتوں سے ایک بات ہی سچی ہوسکتی ہے دوسری جھوٹ۔ تو قادیانی فرمائیں! کہ مرزاقادیانی کتنا مقدس نبی تھا؟۔ جس کا فرشتہ بھی جھوٹ بولتا تھا۔

’’آئینہ کمالات اسلام‘‘ یا نفسانی تحقیقات

سوال نمبر:84…   مرزاقادیانی نے لکھا ہے: ’’مرد کی بیوی تغیر عمر یا کسی بیماری کی وجہ سے بدشکل ہو جائے تو مرد کی قوت فاعلی جس پر سارا مدار عورت کی کاروائی(؟) کا ہے۔ بے کار اور معطل ہو جاتی ہے۔ لیکن اگر مرد بدشکل ہو تو عورت کا کچھ حرج نہیں۔ کیونکہ کاروائی کی کل(؟) مرد کو دی گئی ہے۔ اور عورت کی تسکین کرنا مرد کے ہاتھ میں ہے۔ ‘‘

(آئینہ کمالات اسلام ص282، خزائن ج5ص ایضاً)

            اس عبارت میں دو جگہ سوالیہ نشان(؟) لگائے گئے ہیں۔ قادیانیوں سے سوال ہے کہ وہ مرزاقادیانی کی ذہنیت کا اندازہ فرمائیں؟ اور پھر سوچیں کہ یہ خیالات جس کتاب میں لکھے گئے۔ اس کا نام آئینہ کمالات اسلام رکھا ہے؟ کیا اسلام اور دینی شخص کے ذہنی کمالات ایسے ہی ہوتے ہیں؟ یا نفسیاتی مریض کے؟

کیا ماہ صفر چوتھا اسلامی مہینہ ہے؟

سوال نمبر:85…   مرزاقادیانی نے تحریر کیا کہ: ’’صفر کا مہینہ اسلامی مہینوں میں چوتھا مہینہ ہے۔‘‘

(تریاق القلوب ص41، خزائن ج15 ص218)

            کیا اس سے بڑھ کر جہالت کی اور بات ہوسکتی ہے۔ جس کا مرتکب مرزاقادیانی ہورہا ہے؟۔ مرزائی بتائیں کہ اسلامی مہینوں میں صفر چوتھا مہینہ ہے؟۔ اگر نہیں اور یقینا نہیں تو قادیانی فیصلہ کر کے بتائیں کہ مرزاقادیانی عالم تھا یا جاہل؟ اگر جاہل تھا اور پکی بات ہے جاہل تھا تو نبی کیسے؟۔

کیا سورۂ لہب میں ابی لہب سے مراد مرزاقادیانی کی تکفیر کرنے والے ہیں؟

سوال نمبر:86…   مرزاقادیانی نے لکھا: ’’غرض براہین احمدیہ کے اس الہام میں سورہ ’’لہب کی پہلی آیت کا مصداق اس شخص کو ٹھہرایا ہے۔ جس نے سب سے پہلے خدا کے مسیح موعود پر تکفیر اور توہین کے ساتھ حملہ کیا۔ یہ تفسیر سراسر حقانی ہے اور تکلف اور تصنع سے پاک ہے۔‘‘

 (تحفہ گولڑویہ ص75، خزائن ج17ص216)

            ’’تبت یدا‘‘ کی یہ تفسیر جو مرزاقادیانی نے کی ہے۔ پوری امت میں سے کسی بھی مفسر، مجدد نے بھی یہ تفسیر کی ہے؟۔ نہیں اور یقینا نہیں تو اس کا معنی یہ ہے کہ ملعون قادیان پورے قرآن مجید کو اپنے اوپر فٹ کرنے پر تلا ہوا ہے۔ نیز یہ کہ یہ سورۃ حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے دشمن کے متعلق تھی۔ مرزاقادیانی نے اپنے مخالف پر فٹ کر دی۔ یہ تحریف وتلبیس، دجل وافتراء کا وہ نمونہ ہے کہ پوری قادیانیت اس کی نظیر لانے سے قاصر ہے۔ کیا ہے ہمت؟

کیا انگلش ناخواندہ ملازم؟ اور انگریزی الہامات ’’آئی لو یو‘‘وغیرہ کیسے؟

سوال نمبر:87…   مرزا قادیانی لکھتا ہے کہ:’’میں انگریزی خواں نہیں ہوں اور بکلی اس زبان سے ناواقف ہوں۔‘‘

(حقیقت الوحی ص۳۰۴، خزائن ج22ص317)

            اس کے برعکس مرزاقادیانی کا اپنا بیٹا بشیراحمد ایم۔اے لکھتا ہے: ’’سیالکوٹ ملازمت کے زمانہ میں مولانا الٰہی بخش چیف محرر مدارس کی کوشش سے کچہری کے ملازم منشیوں کے لئے ایک مدرسہ قائم ہوا کہ رات کو کچہری کے منشی انگریزی پڑھا کریں۔ ڈاکٹر امیر شاہ صاحب جو اس وقت اسسٹنٹ کمشنر سرجن پنشنر ہیں۔ استاذ مقرر ہوئے۔ مرزاقادیانی نے بھی انگریزی شروع کی اور ایک دو کتابیں انگریزی کی پڑھیں۔‘‘ (سیرۃ المہدی ج۱ ص155،روایت نمبر150، حیات النبی ج۱ ص60)

            ’’میں انگریزی خواں نہیں۔ بلکہ اس زبان سے ناواقف ہوں۔‘‘ یہ قول مرزاقادیانی کا ہے۔ اس کے گھر کے بھیدی کہتے ہیں کہ انگریزی کی ایک دو کتابیں پڑھیں۔ اب مرزاقادیانی کی راست بازی پر قادیانی سردھنیں۔ الٹ پلٹ بیہودہ احمقانہ انگلش الہام انہیں ایک دو کتابوں کی کرشمہ سازی ہے اور بس؟

            اگر انگلش نہیں پڑھی تو الہام کیسے سمجھ لیتا تھا؟ پھر جن استاذوں کے نام مرزے کی کتابوں میں ہیں۔ یا قادیانی کتب میں ہیں۔ نکال دئیے جائیں؟ تاکہ اسے نبی ماننے والوں کو دھوکا نہ ہو؟

کیا غیرزبانی الہام برحق ہونے کی دلیل؟

سوال نمبر:88…   مرزا قادیانی لکھتا ہے کہ:’’اور یہ بات بالکل غیرمعقول اور بیہودہ امر ہے کہ انسان کی اصل زبان تو کوئی ہو اور الہام اس کو اور زبان میں ہو۔ جس کو وہ سمجھ نہیں سکتا۔ کیونکہ اس میں تکلیف مالایطاق ہے۔‘‘

(چشمہ معرفت ص209، خزائن ج23 ص218)

اس کے برعکس خود لکھا کہ: ’’زیادہ تر تعجب کی بات یہ ہے کہ بعض الہامات مجھے ان زبانوں میں بھی ہوتے ہیں۔ جن سے مجھے کچھ بھی واقفیت نہیں۔ جیسے انگریزی یا سنسکرت یا عبرانی وغیرہ۔‘‘

                                                                                           (نزول المسیح ص57، خزائن ج18 ص435)

انگریزی، عبرانی، سنسکرت کے الہامات کی توضیح وترجمہ کے لئے مرزاقادیانی اپنے مرید ’’میرعباس علی شاہ‘‘ سے مدد طلب کرتا تھا۔

 (مکتوبات احمدیہ ج۱ ص68)

اب مرزاقادیانی کی اس غیرمعقولیت وبیہودگی کے متعلق مریدان مرزا کیا ارشاد فرماتے ہیں؟۔ پھر خود مرزاقادیانی نے غیرزبانوں میں اپنے الہامات کو اپنے منجانب اﷲ ہونے کی دلیل قرار دیا۔

                                                                 (نزول المسیح ص57، خزائن ج18 ص435)

جو بیہودہ امر ہو وہ منجانب اﷲ ہونے کی دلیل؟ کیا فرمایا مرزاقادیانی نے؟

بوقت دعویٰ پیٹ میں اب اولاد جوان؟

سوال نمبر:89…   مرزاقادیانی نے لکھا ہے: ’’جو لوگ میرے دعویٰ کے وقت ابھی پیٹ میں تھے۔ اب ان کی اولاد بھی جوان ہوگئی ہے۔‘‘

 (ضمیمہ براہین احمدیہ ص145، خزائن ج21ص313)

یہ لغو مبالغہ کی بہترین مثال ہے۔ کیونکہ ہر صورت میں تو پیٹ والے افراد کم ازکم چالیس سال کی عمر کے ہونے چاہئیں۔ حالانکہ مرزاقادیانی کا دعویٰ 1880ء سے بھی تسلیم کیا جائے تو ۱۹۰۸ء تک صرف اٹھائیس سال بنتے تھے۔ کیا ابھی پیٹ والے جوان ہوئے نہ کہ ان کی اولاد؟۔ قادیانی بتائیں کہ مرزاقادیانی کے اونٹ کی کون سی کل سیدھی ہے؟۔

 

کیا ’’بکر وثیب‘‘ والی پیش گوئی پوری ہوئی؟

سوال نمبر:90…   مرزاقادیانی لکھتا ہے: ’’خداتعالیٰ کی طرف سے یہی مقدر اور قرار یافتہ ہے کہ وہ لڑکی اس عاجز کے نکاح میں آئے گی۔ خواہ پہلے ہی باکرہ ہونے کی حالت میں آجائے اور یا خداتعالیٰ بیوہ کر کے اس کو میری طرف لے آئے۔‘‘                   (مجموعہ اشتہارات ج۱ص219)

            کیا وہ لڑکی مرزاقادیانی کے نکاح میں آئی؟۔ اگر نہیں اور یقینا نہیں تو پھر یہ کتنی بیہودہ بات ہے کہ کہا جائے کہ وہ پیش گوئی پوری ہوگئی؟

کیا فلاسفہ کی پیروی نادانی ہے؟

سوال نمبر:76…   مرزاقادیانی نے لکھا ہے کہ: ’’نیا اور پرانا فلسفہ بالاتفاق اس بات کو محال ثابت کرتا ہے کہ کوئی انسان اپنے خاکی جسم کے ساتھ کرۂ زمہریر تک بھی پہنچ سکے… بلندی پر… زندہ رہنا ممکن نہیں۔‘‘                                      (ازالہ اوہام ص47، خزائن ج3 ص126)

اس حوالہ میں فلسفیوں کے فلسفہ کو بنیاد بنا کر سیدنا مسیحعلیہ السلام کی وفات پر استدلال کر رہا ہے۔ لیکن (کشتی نوح ص۲۲، خزائن ج۱۹ ص۲۴) پر لکھا: ’’تمہیں اس دنیا کے فلسفیوں کی پیروی مت کرو اور ان کو عزت کی نگاہ سے مت دیکھو کہ یہ سب نادانیاں ہیں۔ سچا فلسفہ وہ ہے جو خدا نے تمہیں اپنے کلام میں سکھلایا ہے۔‘‘

اب قادیانی فرمائیں کہ مرزا قادیانی پہلے حوالہ میں فلسفیوں کے قول سے استدلال کر رہا ہے۔ دوسرے میں فلسفیوں کی پیروی سے انکار کر رہا ہے۔ کیا مرزاقادیانی کی مثال اس عیار کی طرح نہیں؟ کہ مطلب کی بات جھوٹی گھڑے اور مطلب کے خلاف کی حقیقت کو بھی جھٹلادے؟۔ مرزاقادیانی کی اس دورخی کا قادیانیوں کے پاس کوئی علاج ہے؟ اس موقعہ پر مرزاقادیانی کا یہ حوالہ بھی مدنظر رہنا مفید ہوگا جو (ازالہ اوہام ص862، خزائن ج3 ص572) میں ہے۔ ’’جھوٹے پر ہزار لعنت نہ سہی پانچ سو سہی۔‘‘ کیسے رہا؟

کیا تمام انبیاء علیہم السلام نے مرزاقادیانی کے بارے میں خبر دی؟

سوال نمبر:77…   مرزاقادیانی تحریر کرتا ہے کہ: ’’تمام نبیوں نے ابتداء سے آج تک میرے لئے خبریں دی ہیں۔‘‘

                                                                                                                    (تذکرۃ الشہادتین ص62، خزائن ج20 ص64)

سیدنا آدمعلیہ السلام سے لے کر سیدنا مسیح ابن مریم علیہم السلام تک تمام انبیاء  علیہم السلام سے رحمت عالمصلی اللہ علیہ وسلم کی بشارت دینے اور مدد کا وعدہ تو اﷲتعالیٰ نے لیا۔ مرزاقادیانی نے اس اعزاز کو آنحضرتصلی اللہ علیہ وسلم سے سلب کر کے اپنے لئے ثابت کر رہا ہے۔ کیا ساری دنیا کے قادیانی مل کر مرزاقادیانی کے اس دعویٰ کو سچا ثابت کر سکتے ہیں؟۔ نہیں اور ہرگز نہیں تو پھر مرزاقادیانی کے کذاب اعظم ہونے میں کوئی شبہ باقی رہ جاتا ہے؟۔

پیش گوئی پوری نہ ہونے کی کوئی شکل؟

سوال نمبر:78…   مرزاقادیانی نے کہا کہ محمدی بیگم سے میرا نکاح ہوگا، وہ نکاح نہ ہوا۔ مگر قادیانی کہتے ہیں کہ پیش گوئی پوری ہوگئی۔ قادیانیوں سے سوال یہ ہے کہ ’’محمدی بیگم‘‘ سے مرزاقادیانی کا نکاح ہو جاتا تو بھی پیش گوئی پوری اور اگر نکاح نہیںہوا تو بھی پیش گوئی پوری، تو پیش گوئی کے پورا نہ ہونے کی کون سی شکل تمہارے نزدیک ہوسکتی ہے؟

گھر کا معنی اور کشتی کی توسیع

سوال نمبر:79…   مرزاقادیانی کو طاعون کے زمانہ میں الہام ہوا: ’’انی احافظک کل من فی الداریعنی میں ہر اس شخص کی حفاظت کروں گا جو اس گھر میں رہتا ہے۔‘‘ مرزاقادیانی اس گھر کی تشریح کرتا ہے۔

گھر کا معنی         ’’ہر ایک جو تیرے گھر کی چاردیواری میں ہے۔ میں اس کو بچاؤں گا۔ اس جگہ یہ نہیں سمجھنا چاہئے کہ وہی لوگ میرے گھر کے اندر ہیں جو میرے اس خاک وخشت کے گھر میں بودوباش رکھتے ہیں۔ بلکہ وہ لوگ بھی جو میری پوری پیروی کرتے ہیں۔ میرے روحانی گھر میں داخل ہیں۔‘‘                                                                                                        (کشتی نوح ص10، خزائن ج19 ص10)

مرزاقادیانی کو الہام ہوا تھا کہ میں تیرے گھر والوں کی حفاظت کروں گا اور مرزاقادیانی نے اس کا معنی بیان کرتے ہوئے کہا تھا کہ گھر سے مراد خاک وخشت کا گھر نہیں بلکہ روحانی گھر ہے اور میری تعلیم پر صدق دل سے عمل کرنے والے جہاں کہیں بھی ہوں۔ اس گھر میں شامل ہیں۔ اس عبارت کو ملحوظ رکھتے ہوئے مندرجہ ذیل حوالہ غور سے پڑھئے۔’’چونکہ آئندہ اس بات کا سخت اندیشہ ہے کہ طاعون ملک میں پھیل جائے اور ہمارے گھر کے بعض حصوں میں مرد رہتے ہیں اور بعض حصہ میں عورتیں۔ اس لئے مکان میں سخت تنگی واقع ہے اور آپ لوگ سن ہی چکے ہیں کہ اﷲ جل شانہ نے لوگوں کے لئے جو اس گھر کی چاردیواری میں رہتے ہیں۔ حفاظت خاص کا وعدہ فرمایا ہے۔ ہمارے ساتھ والامکان اس وقت قیمتاً مل رہا ہے۔ میرے خیال میں یہ مکان دو ہزار تک مل سکتا ہے۔ جونکہ خطرہ ہے کہ طاعون کا زمانہ قریب ہے اور یہ گھر وحی الٰہی کی خوشخبری کی رو سے اس طوفان میں بطور کشتی کے ہوگا۔ مگر میں دیکھتا ہوں کہ آئندہ کشتی میں نہ کسی مرد کی گنجائش ہے اور نہ عورت کی۔ اس لئے اس کشتی کی توسیع کی ضرورت پڑی۔ لہٰذا اس کی وسعت میں کوشش کرنی چاہئے۔‘‘ (یعنی چندہ دینا چاہئے)

(کشتی نوح ص76، خزائن ج19ص86)

ناظرین! کیا اب بھی مرزاقادیانی کے دنیادار اور دنیاپرست ہونے میں کوئی شبہ باقی ہے؟۔ ایک طرف تو گھر سے مراد روحانی گھر بتاتے ہیں اور دوسری طرف خاک وخشت والے مکان کی وسعت کے لئے چندہ مانگ رہے ہیں۔ کیا قادیانی یہ معمہ حل کریں گے؟

کیا نبی گھر کی طعن وتشنیع سے خوف کھا کر سرکاری ملازمت کرتا ہے؟

سوال نمبر:67…

1…       ’’حضرت صاحب (مرزاقادیانی) اپنے گھر والوں کے طعنوں کی وجہ سے کچھ دنوں کے لئے قادیان سے باہر چلے گئے اور سیالکوٹ جا کر رہائش اختیار کر لی اور گزارہ کے لئے ضلع کچہری میں ملازمت بھی کر لی۔‘‘                                            (تحفہ شہزادہ ویلز ص53)

2…       ’’جب آپ تعلیم سے فارغ ہوئے تو اس وقت حکومت برطانیہ پنجاب میں مستحکم ہوچکی تھی اور لوگ سمجھ رہے تھے کہ اب اس گورنمنٹ کی ملازمت میں ہی عزت ہے۔ اس لئے شریف خاندانوں کے نوجوان اس کی ملازمت میں داخل ہو رہے تھے۔ حضرت صاحب بھی اپنے والد صاحب کے مشورہ سے سیالکوٹ بحصول ملازمت تشریف لے گئے۔‘‘

                                                                                                                      (سیرۃ مسیح موعود ص13، روایت نمبر49)

یہ دونوں عبارتیں مرزامحمود خلیفہ قادیان کی تحریر کردہ ہیں۔ پہلی عبارت میں ہے۔ گھر والوں کے طعن سے قادیان کو چھوڑ کر باہر چلے گئے اور سیالکوٹ میں ملازمت کر لی۔ دوسری عبارت میں ہے کہ والد صاحب کے مشورہ سے گئے۔ ان دونوں میں سچ کون سا ہے اور جھوٹ کون سا؟ پھر اس کے ساتھ یہ عبارت ملا لی جائے۔

3…       ’’بیان کیا مجھ سے حضرت والدہ صاحبہ نے کہ ایک دفعہ اپنی جوانی کے زمانہ میں حضرت صاحب (مرزاقادیانی) تمہارے دادا کی پنشن (مبلغ سات صد روپے) وصول کرنے گئے۔ تو پیچھے پیچھے مرزاامام دین بھی چلا گیا۔ جب آپ نے پنشن وصول کر لی تو آپ کو پھسلا کر اور دھوکہ دے کر بجائے قادیان کے باہر لے گیا اور ادھر ادھر پھراتا رہا۔ پھر جب سارا روپیہ اڑا کر ختم کر دیا تو وہ آپ کو چھوڑ کر کہیں اور چلا گیا۔ حضرت صاحب اس شرم کے مارے گھر نہیں آئے۔ بلکہ سیالکوٹ پہنچ کر ڈپٹی کمشنر کی کچہری میں قلیل تنخواہ (پندرہ روپیہ ماہوار) پر ملازم ہوگئے۔‘‘                                                                                                                (سیرۃ المہدی ج۱ ص43، روایت نمبر49)

پہلی عبارت مرزامحمود، میں ہے گھر والوں کے طعنوں سے ملازمت دی۔

دوسری عبارت مرزامحمود، میں ہے والد صاحب کے مشورہ سے ملازمت کی۔

تیسری عبارت مرزابشیر بحوالہ زوجہ مرزاقادیانی میں ہے کہ سات صدروپیہ پنشن کے اڑا کر کھا گئے۔ مارے شرم کے قادیان آنے کی بجائے سیالکوٹ جاکر قلیل تنخواہ پر ملازم ہوگئے۔

ان تینوں باتوں میں سے کون سی بات سچی ہے؟ ہے کوئی قادیانی جو مرزاقادیانی کے باپ، مرزا کے دو بیٹوں، مرزا کی گھر والی کی ان باتوں کو ایک دوسرے سے جدا کر کے بتا سکے؟ کہ ان تینوں باتوں میں سے کس بات میں کذب محض ہے اور کس کی بات سچی ہے؟ نیز نبی کی متوکلانہ زندگی ہوتی ہے اور امت کو توکل کی تعلیم دیتا ہے۔ تو پھر مرزاقادیانی تو نبی معلوم نہیں ہوتا؟ اگر نبی ہے تو سرکار انگریزی کا ملازم کیوں؟ جب کہ انگریز دشمن خدا اور دشمن رسولصلی اللہ علیہ وسلم ہے اور یہ بھی نقاب کشائی کریں کہ کیا نبی پنشن وصول کر کے آوارہ گردی کرتا ہے؟ وہ نفس پرست، گناہوں کا عادی، نفسیاتی مریض تو ہوسکتا ہے مگر نبی؟

کیا ریل گاڑی دجال کا گدھا ہے؟

سوال نمبر:68…   مرزاقادیانی نے کہا کہ: ’’ازاں جملہ ایک بڑی بھاری علامت دجال کی اس کا گدھا ہے۔ جس کے بین الاذلاذنین (دو کانوں کے درمیانی فاصلہ) کا اندازہ ستر باع اور ریل گاڑیوں کا اکثر اسی کے موافق سلسلہ لازمی ہوتا ہے۔‘‘

 (ازالہ اوہام ص730، خزائن ج3ص493)

کانوں کے درمیان کا فاصلہ ستر باع (قریباً 140گز) ہوگا۔ مرزاقادیانی کانوں کے درمیان کا فاصلہ سے مراد سر اور دم کی لمبائی لیتے ہیں۔ ہے کوئی اس کا جواز؟

پھر گدھے کا رنگ سفید بیان کیاگیا۔ گاڑیوں کی رنگت ہر جگہ سفید ہو تو یہ بھی فٹ نہیں آتا۔ چلو۔ ایک کان سے مراد سر دوسرے کان سے مراد دم۔ ریل دجال کا گدھا، رنگ سفید، چلو اس کو چھوڑ دیں۔ دجال کی سواری ریل۔ اس پر جو سوار ہوئے وہ کون؟ پھر مرزاقادیانی مر کر بھی دجال کے گدھے پر سوار ہوکر قادیان گیا۔ سواری دجال کی، سوار ہوئے مرزاقادیانی۔ رہ گئی مرزاقادیانی کے دجال بننے میں کوئی کسر؟ اس کو کہتے ہیں جادو وہ جو سر چڑھ کر بولے۔

 

کیا اب بھی مرزا قادیانی کا انکار کفر ہے؟

سوال نمبر:97… مرزا قادیانی کہتا ہے کہ: ’’ابتداء سے میرا یہی مذہب ہے کہ میرے دعویٰ کے انکار کی وجہ سے کوئی شخص کافر یا دجال نہیں ہوسکتا۔‘‘

                                                                                                                    (تریاق القلوب ص130، خزائن ج15ص432)

سوال یہ ہے کہ مرزاغلام احمد قادیانی مدعی نبوت ہے۔ کیا قرآن وسنت کی روشنی میں نبی کا انکار کفر نہیں؟۔ اگر کفر نہیں ہے تو پھر مرزاقادیانی کے انکار کرنے سے مسلمان کافر کیوں؟

جو معجزہ کو مسمریزم کہے وہ کون؟

سوال نمبر:98…   مرزاقادیانی نے لکھا ہے کہ: ’’یہ اعتقاد بالکل مشرکانہ اور فاسد خیال ہے کہ مسیح مٹی کے پرندے بنا کر ان میں پھونک مار کر ان کو سچ مچ کے جانور بنادیتا تھا۔ بلکہ یہ صرف عمل الترب (مسمریزم)

(ازالہ اوہام ص322، خزائن ج3ص263)

حالانکہ قرآن مجید میں ہے: ’’انی اخلق لکم من الطین کھیئۃ الطیر فانفخ فیہ فیکون طیراً باذن اﷲ (آل عمران:۴۹)‘ ‘ {کہ میں بنا دیتا ہوں تم کو گارے سے پرندہ کی شکل پھر اس میں پھونک مارتا ہوں تو ہو جاتا ہے وہ اڑتا جانور اﷲ کے حکم سے۔}  اب سوال یہ ہے کہ بقول مرزاقادیانی اگر یہ عمل التراب ہے جسے وہ مسمریزم کہتا تھا تو کیا قرآن مجید میں اﷲتعالیٰ مسمریزم کو اپنے نبی کا معجزہ قرار دے رہے ہیں؟ پھر اگر قرآن مجید سچا ہے تو مسیح کا مٹی کے پرندے بنا کر پھونک مارنا اور ان کا اڑنے لگ جانا معجزہ ہے تو معجزہ کو مسمریزم کہنے والا کون ہے؟ مسلمان یا کافر؟ قادیانی جواب دیں۔

اﷲ کا فرمان سچا یا مرزاقادیانی کی بکواس؟

سوال نمبر:99…   مرزاقادیانی نے لکھا ہے کہ: ’’حضرت مسیح کے عمل مسمریزم سے وہ مردے زندہ ہوتے تھے۔‘‘

 (ازالہ اوہام ص311، خزائن ج۳ ص258)

حالانکہ قرآن مجید میں ہے: ’’واحی الموتٰی باذن اﷲ (آل عمران:۴۹)‘‘ {اور جلاتا ہوں مردے اﷲ کے حکم سے۔}   اس آیت میں مردوں کو باذن الٰہی زندہ کرنا مسیحعلیہ السلام کا معجزہ قرار دیا گیا ہے۔ جب کہ مرزاقادیانی ملعون اسے مسمریزم قرار دیتا ہے۔ قادیانی حضرات فرمائیں؟ کہ کیا اﷲتعالیٰ صحیح فرماتے ہیں کہ مردے زندہ کرنا واقعی مسیحعلیہ السلام کا معجزہ تھا یا مرزاقادیانی صحیح کہتا ہے کہ وہ مسمریزم تھا؟ مرزائی حضرات فیصلہ فرمائیں کہ کون صحیح ہے۔ اﷲ تعالیٰ یا مرزاقادیانی؟

کیا قابل نفرت عمل اﷲ کو پسند؟

سوال نمبر:100… مرزاقادیانی نے لکھا: ’’اگر یہ عاجز (مرزاقادیانی) اس عمل (مسمریزم/ عمل التراب) کو مکروہ اور قابل نفرت نہ سمجھتا تو خداتعالیٰ کے فضل وتوفیق سیے امید قوی رکھتا تھا کہ ان اعجوبہ نمائیوں میں حضرت مسیح ابن مریم(علیہ السلام) سے کم نہ رہتا۔‘‘

(ازالہ اوہام ص309، خزائن ج3 ص258)

مرزاقادیانی نے پہلے حوالوں میں مسیح کے معجزات کو مسمریزم وعمل التراب کہا۔ اس حوالہ میں اس مسمریزم وعمل التراب کو مکروہ وقابل نفرت کہا۔ قادیانی حضرات فرمائیں؟ کہ کیا قابل نفرت ومکروہ عمل اﷲتعالیٰ اپنے نبیوں کے ہاتھوں پر ظاہر کرتا تھا؟۔ پھر قرآن میں اسے اپنا انعام قرار دے کر اپنے نبی کو فرماتا ہے کہ میں نے یہ انعام کیا۔ یہ انعام کیا۔ واہ! اگر وہ انعام الٰہی تھے تو قابل نفرت اور مکروہ نہیں۔ اگر مکروہ ہیں تو انعام الٰہی نہیں؟۔ مرزائی بتائیں کہ اﷲتعالیٰ کا کلام قرآن سچا ہے یا مرزاقادیانی؟

کیا اﷲتعالیٰ نبیوں کو قابل نفرت عمل کا حکم دیتے تھے؟

سوال نمبر:101… مرزاقادیانی لکھتا ہے: ’’مسیح ابن مریم باذن وحکم الٰہی الیسع نبی کی طرح اس عمل الترب (مسمریزم) میں کمال رکھتے تھے۔‘‘

(ازالہ اوہام ص308، خزائن ج3ص 257)

مرزاقادیانی نے عمل الترب یعنی مسمریزم کو مکروہ وقابل نفرت کہا۔ پھر اس حوالہ میں کہا کہ مسیح ابن مریم اﷲتعالیٰ کے حکم سے اس عمل ومسمریزم میں کمال رکھتے تھے۔ تو کیا اﷲتعالیٰ قابل نفرت ومکروہ اعمال کرنے کا اپنے نبیوں کو حکم دیتے تھے؟ اور وہ نبی ان قابل نفرت ومکروہ اعمال میں کمال حاصل کر لیتے تھے؟

اگر نبی سچا تو پیش گوئیاں کیوں ٹلیں؟

سوال نمبر:102…  مرزاقادیانی نے لکھا: ’’ممکن نہیں کہ نبیوں کی پیش گوئیاں ٹل جائیں۔‘‘

(کشتی نوح ص5، خزائن ج19 ص5)

 نیزمرزاقادیانی نے لکھا: ’’عیسیٰعلیہ السلام کی تین پیش گوئیاں جھوٹی نکلیں۔‘‘                              (اعجاز احمدی ص14، خزائن ج19ص121)

            قادیانی بتائیں؟ کہ خود مرزاقادیانی کو اعتراف ہے کہ نبیوں کی پیش گوئیاں ناممکن ہے کہ ٹل جائیں۔ پھر کہتا ہے کہ مسیحعلیہ السلام کی تین پیش گوئیاں غلط نکلیں؟۔ کیا اس کا یہ معنی نہیں کہ مرزاقادیانی کے نزدیک سیدنا مسیحعلیہ السلام اﷲتعالیٰ کے سچے نبی نہ تھے۔ ورنہ ان کی پیش گوئیاں کیوں جھوٹی نکلتیں؟ (معاذ اﷲ)

مرزاقادیانی بارہ برس تک کفر میں کیوں؟

سوال نمبر:56…   مرزاقادیانی تحریر کرتا ہے: ’’ان اﷲ لا یترکنی علیٰ خطاء طرفۃ عین ویعصمنی من کل حین ویحفظنی من سبل الشیطان‘‘ بے شک اﷲ مجھے غلطی پر لمحہ بھر بھی باقی نہیں رہنے دیتا اور مجھے ہر غلط اور جھوٹ سے محفوظ فرمالیتا ہے۔ نیز شیطانی راستوں سے میری حفاظت فرماتا ہے۔‘‘ (نور الحق ص86، خزائن ج8 ص272)اور پھر دوسری جگہ تحریر کرتے ہیں: ’’پھر میں قریباً بارہ برس تک جو ایک زمانۂ دراز ہے۔ بالکل اس سے بے خبر اور غافل رہا کہ خدا نے مجھے شدومد سے براہین میں مسیح موعود قرار دیا ہے اور اس میں حضرت مسیحعلیہ السلام کی آمد ثانی کے اس رسمی عقیدہ پر جما رہا۔ جب بارہ برس گذر گئے تب وہ وقت آگیا کہ میرے پر اصل حقیقت کھول دی گئی۔ ورنہ میرے مخالف بتلا دیں کہ باوجودیکہ براہین احمدیہ میں مسیح موعود بنایا گیا۔ بارہ برس تک یہ دعویٰ کیوں نہ کیا اور کیوں براہین احمدیہ میں خدا کی وحی کے مخالف لکھ دیا۔‘‘                                                                                         (اعجاز احمدی ص7، خزائن ج19 ص113،114)

اب قادیانی حضرات فرمائیں کہ  1…   مرزاقادیانی کا یہ دعویٰ کہ لمحہ بھر خداتعالیٰ مجھے غلطی پر قائم نہیں رکھتا۔         2…       مرزاقادیانی کا یہ اعتراف کہ بارہ برس تک عرصہ دراز رسمی عقیدہ پر جما رہا۔          3…       براہین میں خدا کی وحی کے خلاف لکھ دیا۔

کیا قادیانیوں کے ہاں بارہ برس ایک لمحہ سے کم ہے؟ خدا کی وحی کے خلاف بارہ برس چلنے والا شخص اس قابل ہے کہ اسے مذہبی مقتداء مانا جائے اور پھر مرزاقادیانی تحریر کرتا ہے کہ: ’’مجھے اپنی وحی پر مثل قرآن پختہ یقین ہے۔ اگر اس میں ایک دم (لمحہ) بھی شک کروں تو کافر ہو جاؤں۔‘‘             (تجلیات الٰہیہ ص۲۰، خزائن ج۲۰ ص۴۱۲)

تو کیا یہ بارہ سال تک کافر بنارہا؟۔ خدا لمحہ بھر غلطی پر نہیں رہنے دیتا تو پھر بارہ سال کفر کی دلدل میں مرزاقادیانی کیوں پھنسا رہا؟۔

کیا سچے پیغمبر کے کئی نام ہوئے؟

سوال نمبر:57…   مرزاقادیانی کا الہام ہے   :    1…  ’’یا آدم اسکن انت وزوجک الجنۃ‘‘            2…  ’’یا احمد اسکن انت وزوجک الجنۃ‘‘

(اربعین نمبر2ص7، خزائن ج17ص353)اس کا ترجمہ خود کرتا ہے کہ: ’’اے آدم تو اور تیرے دوست اور تیری بیوی بہشت میں داخل ہو۔ اے احمد تو تیرے دوست اور تیری بیوی بہشت میں داخل ہو۔‘‘ (اربعین نمبر۲ ص۱۷، خزائن ج17 ص364)

ان دونوں الہاموں کے ترجمہ میں مرزاقادیانی نے ’’تیرے دوست‘‘ کا لفظ ترجمہ میں شامل کیا۔ یہ الہام کے کس لفظ کا حصہ ہے؟ نیز کیا مرزاقادیانی کا نام احمد اور آدم تھا؟ کیسے اور کیونکر؟ پھر غلام احمد نام کا کیا بنے گا؟ اور جو بندہ اپنا نام ونسب تبدیل کر دے کیا وہ حلالی رہ سکتا ہے؟ ان سوالات کو مدنظر رکھ کر بتائیں کہ کیا ایسا شخص پر جنت کا الہام اور جنت میں داخل ہوسکتا ہے؟ اگر نہیں تو قادیانی ذریت اس دھوکا سے کیوں نہیں نکلتی؟

مرزاقادیانی کی تحقیق عجیب اور اس کا مبلغ علم

سوال نمبر:58…   حکماء کا اس پر اتفاق ہے کہ رحم کے سامنے ایک انڈا جسے ادوم کہتے ہیں موجود ہوتا ہے۔ مخالطت کے وقت ماء الحیات کا کوئی ذرہ جسے سپرم کہتے ہیں۔ اس انڈے سے مل جائے تو وہ ایک دوسرے کو مضبوطی سے گرفت میں لے لیتے ہیں اور سرک کر رحم میں چلے جاتے ہیں۔ پھر رحم کا منہ بند ہو جاتا ہے۔ اس کے بعد ولادت تک کوئی سپرم اس میں داخل نہیں ہوسکتا۔ لیکن مرزاقادیانی لکھتا ہے: ’’اﷲتعالیٰ فرماتا ہے’’اولات الاحمال جلہن ان یضعن حملہن‘‘ یعنی حمل والی عورتوں کی طلاق کی عدت یہ ہے کہ وہ وضع (حمل) تک بعد طلاق کے دوسرا نکاح کرنے سے دستکش رہیں۔ اس میں حکمت یہی ہے کہ اگر حمل میں ہی نکاح ہو جائے تو ممکن ہے کہ دوسرے کا نطفہ ٹھہر جائے۔ اس صورت میں نسب ضائع ہو گی اور یہ پتہ نہیں لگے گا کہ وہ دونوں لڑکے کس کس باپ کے ہیں۔‘‘                            (آریہ دھرم ص21، خزائن ج10 ص21)

اس پر سوال یہ ہے کہ مرزاقادیانی نے ایک ایسی بات کہی جو سراسر خلاف عقل اور کذب محض ہے۔ کیا بالفرض حمل کی حالت میں ’’دوسرے کا نطفہ ٹھہر جائے‘‘ پہلے حمل کے چار ماہ بعد دوسرا حمل ہو جائے۔ دو ماہ کے بعد تیسرا حمل ہو جائے اور پھر ایک ماہ کے بعد چوتھا اور ہر بچہ نو ماہ کے بعد پیدا ہو تو غریب بیوی سارا سال بچے جنتی رہی۔ یہ ہے مرزاقادیانی کے علوم وفنون کا شاہکار۔ چنانچہ لکھتے ہیں۔ ’’میں زمین کی باتیں نہیں کہتا… بلکہ وہی کہتا ہوں جو خدا نے میرے منہ میں ڈالا ہے۔‘‘(پیغام صلح ص47، خزائن ج23 ص485)

کیا حالت حمل میں حمل ٹھہر جاتا ہے؟ اگر ٹھہر جاتا ہے تو مذکورہ عبارت کی تحقیق کا کیا بنے گا؟ نیز بالفرض حمل ٹھہر جائے تو کیا ضروری ہے؟ ایک حمل ہو تو سابقہ کی وضع ہو جائے؟ ساتھ حمل، ساتھ وضع؟ شاید قادیانی ذریت کو۔ ہو تو ہو کسی اور کو تو اس کا دعویٰ نہیں؟

کیا مرزا یزیدی؟ اور قادیان پلید جگہ ہے؟

سوال نمبر:73…   مرزاقادیانی تحریر کرتا ہے: ’’واضح ہو کہ دمشق کے لفظ کی تعبیر میں میرے پر منجانب اﷲ یہ ظاہرکیاگیا ہے کہ اس جگہ ایسے قصبے کا نام دمشق رکھاگیا ہے۔ جس میں ایسے لوگ رہتے ہوں جو یزیدی الطبع ہیں اور یزید پلید کی عادات اور خیالات کے پیرو ہیں۔ جن کے دلوں میں اﷲ اور رسول کی کچھ محبت نہیں اور احکام الٰہی کی کچھ عظمت نہیں۔ جنہوں نے اپنی نفسانی خواہشوں کو معبود بنارکھا ہے اور اپنے نفس امارہ کے حکموں کے ایسے مطیع ہیں کہ مقدسوں اور پاکوں کا خون بھی ان کی نظر میں سہل اور آسان امر ہے اور آخرت پر ایمان نہیں رکھتے۔‘‘

 (ازالہ اوہام ص66،67 حاشیہ، خزائن ج3ص135،136)

مرزاقادیانی نے اپنا الہام بیان کیا کہ: ’’اخرج منہ الیزیدیون یعنی اس میں یزیدی لوگ پیدا کئے گئے ہیں۔‘‘

(ازالہ اوہام ص72 حاشیہ، خزائن ج3 ص138)

’’اخرج‘‘ کا معنی پیدا کئے گئے؟ چلو جانے دیں۔ پیدا ہوئے قادیان میں مرزاقادیانی بھی کیا وہ بھی یزیدی؟ چلو اسے بھی جانے دیں۔ حیرت تویہ ہے کہ مرزاقادیانی اس کتاب میں لکھتا ہے کہ: ’’کشف میں دیکھا میرا بھائی مرزاغلام قادر قرآن مجید میں پڑھ رہا ہے۔ ’’انا انزلناہ قریباً من القادیان‘‘ تب میں نے اپنے دل میں کہا کہ ہاں واقعی طور پر قادیان کا نام قرآن شریف میں درج ہے اور میں نے کہا کہ تین شہروں کا نام قرآن شریف میں درج کیاگیا ہے۔ مکہ، مدینہ اور قادیان۔‘‘

(ازالہ اوہام ص77 خزائن ج3ص140 حاشیہ)

پہلی عبارت میں قادیان کو دمشق سے تشبیہ دے کر ان کی مذمت کی۔ دوسری عبارت میں مکہ، مدینہ کے ساتھ تشبیہ دے کر اس کو مقدس بنایا تو ان دونوں باتوں سے کون سی بات صحیح ہے؟۔

پھر اگر یہ پلید جگہ ہے تو پلید لوگوں! خود بدولت کا آنا، ایسے لوگ تھے اس کے آباؤ اجداد چلو مرزاقادیانی کو مبارک ہو اور اگر یہ مقدس شہر ہے تو پھر وہ جو دمشق والی تاویل کر کے خود مسیح بنے تھے وہ ختم ہوگئی۔ چلو یہ بھی مرزاقادیانی کو مبارک ہو؟

 مفسر بننے، صاحب تقویٰ ہونے کا معیار مرزاقادیانی کو ماننا؟

سوال نمبر:74…   ڈاکٹر عبدالحکیم پٹیالوی مرزاقادیانی کے مرید تھے۔ انہوں نے تفسیر لکھی تو مرزاقادیانی نے اس کی تعریف میں کہا۔ ’’ڈاکٹر صاحب (عبدالحکیم پٹیالوی) کی تفسیر القرآن بالقرآن ایک بے نظیر تفسیر ہے۔ جس کو ڈاکٹر عبدالحکیم خان بی۔اے نے کمال محنت کے ساتھ تصنیف فرمایا ہے۔ نہایت عمدہ شیریں بیان اس میں قرآنی نکات خوب بیان کئے گئے ہیں۔ یہ تفسیر دلوں پر اثر کرنے والی ہے۔‘‘                                                                                               (اخبار بدر مورخہ 9؍اکتوبر 1906ء)

یہی ڈاکٹر صاحب مرزاقادیانی کے کرتوت دیکھ کر مرزاقادیانی سے باغی ہوگئے۔ مرزاقادیانی اور قادیانیت پر چار حرف بھیج کر مسلمان ہوگئے تو اب اس تفسیر کے متعلق کہا۔ ’’ڈاکٹر عبدالحکیم خان صاحب کا اگر تقویٰ صحیح ہوتا تو وہ کبھی تفسیر لکھنے کا نام نہ لیتا۔ کیونکہ وہ اس کا اہل ہی نہیں تھا۔ اس کی تفسیر میں ذرہ برابر روحانیت نہیں اور نہ ہی ظاہری علم کا حصہ۔‘‘                                                                                                                                                              (اخبار بدر مورخہ7؍جون 1906ء)

قادیانی حضرات! اس دورخے شخص کا رخ صحیح کردیں۔ کیا اب بھی مرزاقادیانی کے دجل وفریب میں کوئی شبہ ہے؟ نیز یہ بتائیں کہ جو شخص مرزاقادیانی کو مانتا ہو وہ صاحب علم بھی ہے اور تفسیر لکھنے کا اہل بھی؟ اور جو نہ مانے تو وہ بے علم ہے۔ تفسیر لکھنے کا اہل بھی نہیں اور اس میں تقویٰ بھی نہیں؟ کیا تقویٰ اور تفسیر لکھنے، اہل علم میں سے ہونے کے لئے معیار مرزاقادیانی ہے؟۔ اگر معیار مرزا قادیانی کو ماننا ہے تو کیا سابقہ تیرہ صدیوں کے مفسرین جنہوں نے مرزا قادیانی کا نام بھی نہیں سنا تھا وہ قابل اعتماد رہے یا نہیں؟۔

کیا مرزاقادیانی کی بڑھتی ہوئی ترقی معکوس ہوگئی؟

سوال نمبر:75…   مرزاقادیانی نے تحریر کیا کہ: ’’تین ہزار یا اس سے بھی زیادہ اس عاجز کے الہامات کی مبارک پیش گوئیاں جو امن عامہ کے مخالف نہیں پوری ہوچکی ہیں۔‘‘

(حقیقت المہدی ص15، خزائن ج14 ص441)

یہ تحریر اس کی مورخہ ۲۱؍فروری ۱۸۹۹ء کی ہے۔ دیکھئے (خزائن ج۱۴ ص۴۷۲) لیکن اس تحریر کے پونے تین سال بعد مورخہ 5؍نومبر 1901ء میں (ایک غلطی کا ازالہ ص6، خزائن ج18 ص210) تحریر کیا: ’’پس میں جب کہ اس مدت تک ڈیڑھ سو پیش گوئی کے قریب خدا کی طرف سے پاکر بچشم خود دیکھ چکا ہوں کہ صاف طور پر پوری ہوگئیں۔‘‘

اب ہمارا قادیانیوں سے سوال ہے کہ مورخہ 21؍فروری 1899ء میں مرزاقادیانی کی تین ہزار پیش گوئیاں پوری ہوچکی تھیں۔ اس کے پونے تین سال بعد پوری شدہ پیش گوئیوں کی تعداد ڈیڑھ سو ہوگئی۔ یہ ترقی معکوس کے علاوہ مرزاقادیانی کے کذب پر کھلا نشان نہیں؟ کیا قادیانی مرید ان عبارتوں کے واضح تضاد وکذب بیانی سے مرزاقادیانی کے دامن کو بچا سکتے ہیں؟

جو بخاری شریف پر جھوٹ باندھے وہ مسیح کیسے؟

سوال نمبر:69…   (شہادت القرآن ص41، خزائن ج6ص337) پر لکھتا ہے: ’’اگر حدیث کے بیان پر اعتبار ہے تو پہلے ان احادیث پر عمل کرنا چاہئے۔ جو صحت اور وثوق میں اس حدیث پر کئی درجہ بڑھی ہوئی ہیں۔ مثلاً ’’صحیح بخاری‘‘ کی وہ احادیث جن میں آخری زمانہ میں بعض خلیفوں کی نسبت خبر دی گئی ہے۔ خاص کر وہ خلیفہ جس کی نسبت بخاری شریف میں لکھا ہے کہ آسمان سے اس کی نسبت آواز آئے گی کہ: ’’ہذا خلیفۃ اﷲ المہدی‘‘ اب سوچو کہ یہ حدیث کس پایہ اور مرتبہ کی ہے۔ جو ایسی کتاب میں درج ہے۔ جو اصح الکتب بعد کتاب اﷲ ہے۔‘‘

ہمارے سامنے صحیح بخاری کا جو نسخہ ہے۔ اس میں تو حدیث: ’’ہذا خلیفۃ اﷲ المہدی‘‘ ہمیں کہیں نہیں ملی۔ لیکن جس طرح مرزاقادیانی کے گھر میں قرآن کریم کا ایسا نسخہ تھا۔ جس میں: ’’انا انزلناہ قریباً من القادیان‘‘ لکھا تھا۔ (ازالہ اوہام ص76،77، خزائن ج3ص140حاشیہ) اسی طرح شاید ان کے مسیح خانہ میں کوئی نسخہ صحیح بخاری کا ایسا بھی ہو۔ جس میں سے دیکھ کر مرزاقادیانی نے یہ حدیث لکھی ہو۔ بہرحال اگر مرزاقادیانی نے ’’صحیح بخاری شریف‘‘ کا حوالہ صحیح دیا ہے تو ذرا اس صفحہ کا عکس شائع کر دیں، اور اگر جھوٹ دیا ہے تو یہ فرمائیے کہ جو شخص صحیح بخاری جیسی معروف ومشہور کتاب پر جھوٹ باندھ سکتا ہے وہ اپنے دعویٰ مسیحیت میں سچا کیسے ہو گا؟ کیونکہ مرزاقادیانی ہی کا ارشاد ہے کہ: ’’ایک بات میں جھوٹا ثابت ہو جائے تو پھر دوسری بات میں بھی اعتبار نہیں رہتا۔‘‘            (چشمہ معرفت ص222، خزائن ج23 ص231)

لہٰذا مرزاقادیانی تمام تر دعاوی میں جھوٹا تھا! اگر سچا ہے تو قادیانی اس کا سچ ثابت کریں؟ اور بخاری شریف میں حوالہ دکھائیں؟

مرزاقادیانی کی ’’سلطان القلمی‘‘ یا جہالت؟

سوال نمبر:70…   مرزاقادیانی نے (اعجاز المسیح ٹائٹل، خزائن ج18 ص1) پر لکھا: ’’وقد طبع فی مطبع ضیاء الاسلام فی سبعین یوماً من شہر رمضان‘‘ کہ یہ کتاب مطبع ضیاء الاسلام میں ماہ رمضان کے ستردنوں میں چھپی ہے۔‘‘ حالانکہ رمضان کے دن انتیس یا تیس ہوتے ہیں۔ ستردن کبھی نہیں ہوسکتے۔ سلطان القلم کی فصاحت وبلاغت پر قادیانی کیا کہتے ہیں؟ جس شخص کی علمی سطح یہ ہو کیا اسے جاہل کہہ سکتے ہیں؟ اگر کہنے کی اجازت ہے تو تمہیں عار کیوں؟

مرزاقادیانی ’’رجل فارس‘‘ کیسے؟

سوال نمبر:71…   مرزاقادیانی مغل تھا۔ اس نے رجل فارس ہونے کا بھی دعویٰ کیا۔ اب مشکل یہ تھی کہ مغل کبھی ’’فارس النسل‘‘ نہیں رہے تو مرزاقادیانی نے کہا: ’’میرے پاس فارسی ہونے کے لئے بجز الہام الٰہی کے اور کچھ ثبوت نہیں۔‘‘  (تحفہ گولڑویہ ص18، خزائن ج17 ص116)

اب سوال یہ ہے کہ مرزاقادیانی کے دعاوی صحیح تھے یا غلط۔ اس کو جانچنے کے لئے ضروری تھا، دیکھا کہ وہ ان شرائط پر پورا اترتا ہے یا نہیں۔ شرائط میں سے یہ کہ رجل فارسی تب ثابت ہوتا کہ فارسی النسل ہوتا۔ وہ ہے نہیں۔ اس کے لئے ثبوت میں پیش کرتا ہے اپنی وحی کو جو سرے سے ہمارے نزدیک ناقابل تسلیم ہے۔ اس لئے مسٹر فارسی النسل ہی نہیں تو ’’رجل فارس‘‘ کیسے؟۔

کیا خدا کا ’’حیّ‘‘ ہونا مرزے کی وحی ماننے پر موقوف ہے؟

سوال نمبر:72…   مرزاقادیانی نے کہا کہ اﷲتعالیٰ اگر الہام نہ کرے تو اس کا یہ معنی کہ اس کی زبان کو مرض لاحق ہوگئی ہے۔ ’’کیا زبان پر کوئی مرض لاحق ہوگئی ہے۔‘‘

(ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم ص144، خزائن ج21 ص312)

اس عبارت میں دعویٰ یہ ہے کہ خدا تعالیٰ زندہ ہے۔ زندہ خدا کو کلام کرنا چاہئے اور خلاصہ یہ کہ اس خدا نے چودہ سو سال میں کسی سے کلام نہیں کی۔ (اس لئے کہ خود مرزاقادیانی کے نزدیک اس عرصہ میں کوئی نبی نہیں ہوا) صرف اور صرف مرزاقادیانی سے کلام کی۔ پھر مرزاقادیانی کے بعد بھی کسی پر وحی نبوت نہیں ہوتی۔ نتیجہ یہ ہوا کہ مرزاقادیانی پر وحی نبوت کو مانا جائے تو خدازندہ ہے۔ ورنہ خدا کو مردہ کہنا پڑے گا۔ زندہ خدا کی تمام قدرت گویا مرزاقادیانی کے ماننے نہ ماننے پر موقوف ہو گئی۔ آخر اس کی کوئی وجہ؟

نیز بالفرض مان لیا جائے کہ خداتعالیٰ کی تمام ترقدرت مرزاقادیانی کے ماننے پر ہے تو مرزاقادیانی کے بعد کیا وحی جاری ہے یا نہیں؟ اگر جاری ہے تو کس پر؟ اگر جاری نہیں تو العیاذ باﷲ! پھر خدا زندہ نہیں؟ قادیانی نمک حلالی کریں اور مرزاقادیانی کا پیچھا چھڑائیں۔

کیا مرزا قادیانی کے نزدیک ’’اعور‘‘ کا معنی کانا نہیں؟

سوال نمبر:63…   مرزا قادیانی نے لکھا ہے کہ ’’دجال کے اعور یعنی ایک آنکھ سے کانا ہونے سے مراد یہ ہے کہ دینی اور دنیوی علوم کی دونوں آنکھوں میں سے اس قوم (انگریز) کی ایک آنکھ روشن ہوگی اور دوسری ناکارہ اور یہ ظاہر ہے کہ افرنگ کو زمینی علوم میں نہایت درجہ کی مہارت حاصل ہے۔ لیکن روحانیت سے بے بہرہ ہے۔‘‘                                                                   (ازالہ اوہام ص501، خزائن ج3ص369ملخص)

لیکن حدیث میں جہاں دجال کے اعور ہونے کا ذکر ہے وہاں اﷲ تعالیٰ کے اعور ہونے کی نفی ہے، تو اﷲ تعالیٰ کے اعور نہ ہونے سے کیا مراد ہے؟۔ کیا خدا تعالیٰ کی نسبت دینی ودنیوی علوم میں مہارت ہونے یا نہ ہونے کے سوال کا بھی تصور ہوسکتا ہے؟۔پھر اسی حدیث شریف میں حضورعلیہ السلام نے دجال کے اعور ہونے کے بارہ میں صحابہ کرامؓ   کو کسی شبہ میں نہیں چھوڑا۔ بلکہ فرمایا کہ ایک آنکھ انگور کے ابھرے ہوئے دانہ کی مانند ہوگی اور ساتھ نمونہ بھی بتادیا کہ ابن قطن کو دیکھو۔ پس دجال کی آنکھ اس کی آنکھ کی مانند ہوگی۔ مرزا قادیانی روایت کے اس حصہ کو شیر مادر کی طرح ہضم کرگئے۔ کیوں؟۔

کیا مرزا قادیانی آدم زاد نہیں؟

سوال نمبر:64…   مرزا قادیانی نے اپنا تعارف کراتے ہوئے لکھا ہے کہ   ؎

کرم خاکی ہوں میرے پیارے نہ آدم زاد                         ہوں بشر کی جائے نفرت اور انسانوں کی عار

(درثمین اردوص116، از مرزا غلام احمدقادیانی، براہین احمدیہ حصہ پنجم ص97، خزائن ج21ص127)

محققین حضرات کہتے ہیں کہ ’’نہ آدم زاد‘‘ میں ’’نہ‘‘ کا لفظ عطف کی صورت میں استعمال ہوتا ہے۔ گویا ’’کرم خاکی‘‘ کے ساتھ بھی اس کا تعلق ہے اور ’’آدم زاد‘‘ کے ساتھ بھی۔ اب مطلب یہ ہوگا کہ نہ تو میں مٹی کا کیڑا ہوں اور نہ ہی آدم زاد (یعنی بندے دا پتر) یہ جملہ منفیہ اگر نہ بنایا جائے تو اگلے مصرع ’’ہوں بشر کی جائے نفرت اور انسانوں کی عار‘‘ میں اثبات اور حصر سمجھ میں نہیں آسکتی۔اب سوال یہ ہے کہ مرزا قادیانی بقول خود نہ مٹی کا کیڑا ہے ’’نہ بندے دا پتر‘‘ تو پھر نبی کیسے؟۔ نیز ’’جائے نفرت‘‘ اور ’’عار‘‘ کی تعیین بھی آپ کے ذمہ ہے؟۔ پھر انسان کے تحت مرد وعورت دونوں داخل ہوتے ہیں۔ متعین کرو کہ مرد کی ہے تو کونسی اور عورت کی ہے تو کونسی؟۔ پھر حکم لگایا جائے؟۔

کیا مرزا قادیانی شراب پیتا تھا؟

سوال نمبر:65…   مرزا قادیانی نے اپنے ایک مرید کے ہاتھوں لاہور سے عمدہ قسم کی شراب ’’ٹانک وائین‘‘ منگوائی۔ کیا مرزائی اس بات کا انکار کرسکتے ہیں؟۔

کیا شراب پینے والا نبی، مسیح، مہدی، مجدد، ملہم من اﷲ بن سکتا ہے؟۔جبکہ قرآن بتلاتا ہے کہ شراب پینا شیطانی عمل ہے اور احادیث بتلاتی ہیں کہ شرابی جنت میںنہیں جائے گا۔ اس کی دنیا میں نماز قبول نہیں ہوتی وغیرہ وغیرہ!        جب شرابی اس قدر خدا کی رحمت سے بعید ہوتا ہے تو مرزا قادیانی اتنا مقرب کیسے بنا؟ کہ نبی، مہدی، مسیح موعود بن بیٹھا؟۔

کیا مرزا قادیانی کے آنے سے جہاد منسوخ ہوگیا؟

سوال:66…         آنحضرتصلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جہاد قیامت تک جاری رہے گا۔ اور مرزا غلام احمد قادیانی نے اس کے برعکس کہا کہ جہاد منسوخ ہوگیا۔ چنانچہ مرزا قادیانی ’’ضمیمہ تحفہ گولڑویہ‘‘ میں لکھتا ہے کہ   ؎

اب چھوڑ دو جہاد کا اے دوستو خیال               دین کے لئے حرام ہے اب جنگ اور قتال

(تحفہ گولڑویہ ضمیمہ ص41، خزائن ج17ص77،78)

سوال یہ ہے کہ کیا قادیانی قرآن وسنت کی روشنی میں جہاد بالسیف کی منسوخی پر کوئی عقلی اور نقلی دلیل پیش کرسکتے ہیں؟۔ جو اہل عقل کی دانست میں بھی آسکے؟۔

            نیز مرزا قادیانی کے اس شعر سے پتہ چل رہا ہے کہ مرزا قادیانی کا نبوت تشریعہ کا دعویٰ تھا۔ مرزائیو! تم کہتے ہو غیر تشریعی کا؟۔ تو سوال یہ ہے کہ مرزا قادیانی سچا ہے یا تم؟۔ اور مرزا قادیانی کے مذکورہ دعویٰ سے یہ بھی معلوم ہوا کہ وہ اپنے آپ کو حضورصلی اللہ علیہ وسلم سے افضل سمجھتا تھا۔ کیونکہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ جہاد قیامت تک! اور مرزا لعین کہتا ہے کہ منسوخ۔   تو اب بتائو! مرزا قادیانی کے کفر اور دجل میں کوئی شک باقی رہ جاتا ہے؟۔

مرزاقادیانی اپنے دام میں… نزول کا معنی اترنا ہے پیدائش نہیں

سوال نمبر:41…   مرزاقادیانی لکھتا ہے: ’’مجھ پر ظاہر کیاگیا ہے کہ دمشق کے لفظ سے دراصل وہ مقام مراد ہے۔ جس میں دمشق والی مشہور خاصیت پائی جاتی ہو اور خداتعالیٰ نے مسیح کے اترنے کی جگہ (پیدائش کی نہیں) جو دمشق کو بیان کیا تو یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ مسیح سے مراد وہ اصل مسیح نہیں (بلکہ نقلی) جس پر انجیل نازل ہوئی تھی۔‘‘                                         (ازالہ اوہام ص66، خزائن ج3 ص135)

اس میں کئی چیزیں توجہ طلب ہیں۔ خداتعالیٰ نے مسیحعلیہ السلام کے اترنے کی جگہ جو دمشق کو بیان کیا، اترنے کی جگہ نہ کہ پیدائش کی، مرزاقادیانی نے خود تسلیم کر لیا۔ مسیح سے مراد وہ اصلی مسیح نہیں تو کیا نقلی مسیح مراد ہے؟ وہ مسیح جس پر انجیل نازل ہوئی تھی۔ مرزامسیحعلیہ السلام کے نزول سے اپنی پیدائش مراد لیتا ہے۔ نزول کا معنی پیدائش تو کیا انجیل بھی پیدا ہوئی تھی؟

کیا مرزاقادیانی قرآن کا معجزہ ہے؟

سوال نمبر:42…   مرزاقادیانی نے لکھا ہے: ’’قرآن شریف اگرچہ ایک عظیم الشان معجزہ ہے۔ مگر ایک کامل کے وجود کو چاہتا ہے کہ جو قرآن کے اعجازی جواہر پر مطلع ہو، اور وہ اس تلوار کی طرح ہے جو درحقیقت بے نظیر ہے۔ لیکن اپنا جوہر دکھلانے میں ایک خاص دست وبازو کی محتاج ہے۔ اس پر دلیل شاید یہ آیت ہے کہ ’’لایمسہ  الا المطہرون‘‘ پس وہ ناپاکوں کے دلوں پر معجزہ کے طور پر اثر نہیں کر سکتا۔ بجز اس کے کہ اس کا اثر دکھلانے والا بھی قوم میں ایک موجود ہو اور وہ وہی ہوگا جس کو یقینی طور پر نبیوں کی طرح خداتعالیٰ کا مکالمہ اور مخاطبہ نصیب ہوگا… ہاں قرآن شریف معجزہ ہے۔ مگر وہ اس بات کو چاہتا ہے کہ اس کے ساتھ ایک ایسا شخص ہو جو اس معجزہ کے جوہر ظاہر کرے اور وہ وہی ہوگا جو بذریعہ الٰہی کلام کے پاک کیا جائے گا۔‘‘                                          (نزول المسیح ص108تا112، خزائن ج18 ص486تا490)

قادیانیوں سے سوال یہ ہے کہ: ’’وہ وہی ہوگا جس کو یقنی طور پر نبیوں کی طرح خداتعالیٰ کا مکالمہ ومخاطبہ نصیب ہوگا۔‘‘ اس کے پیش نظر فرمائیں۔ قرآنی تلوار کے جوہر کے لئے نبیوں کی طرح کا آدمی مکالمہ ومخاطبہ سے سرفراز چودہ سو سال میں کون کون سے ہیں اور پھر مرزاقادیانی کے بعد کون کون؟ اور آئندہ کون کون ہوںگے؟۔ اگر نہیں تو پھر مان لیا جائے کہ سب چرب لسانی اور الفاظ کا گورکھ دھندہ صرف آپ کے ایمان کو ضائع کرنے کا خطرناک جال ہے اور کچھ نہیں؟

کیا مرزاقادیانی نے یہود کی بے گناہی بیان نہیں کی؟اور قرآن مجید کو غلط نہیں کہا؟

سوال نمبر:43…  مرزاقادیانی نے لکھا کہ: ’’یہود خود یقینا اعتقاد نہیں رکھتے کہ انہوں نے عیسیٰعلیہ السلام کو قتل کیا ہے۔‘‘

                                                                                               (ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم ص205 خزائن ج21 ص278)

ہمارا قادیانیوں سے سوال ہے کہ سورۃ نساء آیت نمبر158 میں قرآن مجید نے یہود کا قول یوں نقل کیا ہے۔ ’’انا قتلنا المسیح‘‘ تحقیق ہم نے ہی عیسیٰعلیہ السلام کو قتل کیا۔ کیا مرزاقادیانی نے ایک ایسا جھوٹ نہیں بولا؟۔ جس سے قرآن مجید کے دعویٰ کی تکذیب لازم آتی ہے؟ اگر قرآن مجید کی تکذیب نہیں کی تو پھر کیا کہہ سکتے ہیں کہ یہود کی صفائی پیش کر کے یہود کی طرح مغضوب، مطرود، ملعون، ذلت زدہ ہوا؟

کیا مرزاقادیانی کی وحی، وحی ربانی ہے یا شیطانی؟

سوال نمبر:44…   وحی کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ ’’وما ارسلنا من رسول الا بلسان قومہ لیبین لہم (ابراہیم:۴)‘‘ اور کوئی رسول نہیں بھیجا ہم نے مگر بولی بولنے والا اپنی قوم کی تاکہ ان کو سمجھائے۔ اس فرمان الٰہی کے مطابق مرزاقادیانی کو تمام تر وحی پنجابی زبان میں ہونی چاہئے تھی۔ مگر مرزاقادیانی کی وحی:

1…انگلش۔          2…اردو۔            3…عربی۔           4…فارسی۔   5…سنسکرت۔ 6…عبرانی۔         7…پنجابی کے فقرات۔

پر مشتمل ہے۔ اب اگر یہ سچ ہے تو مرزاقادیانی کی وحی ربانی نہیں بلکہ شیطانی ہے۔نیز بتائیں! کیا مرزاقادیانی کی یہ ساتوں زبانیں تھیں؟ یا اس کی قوم کی تھیں؟ اگر نہیں تو پھر کہہ دو کہ مرزاقادیانی نے قانون الٰہی کی تکذیب کر کے ایک نہیں کئی جھوٹ اپنے اوپر چسپاں کئے؟

کیا قرآن میں مرزاقادیانی کا نام ابن مریم ہے؟

سوال نمبر:45…   مرزاقادیانی تحریر کرتا ہے کہ: ’’اگر قرآن نے میرا نام ابن مریم نہیں رکھا تو میں جھوٹا ہوں۔‘‘

(تحفۃ الندوہ ص5، خزائن ج19 ص98)

قادیانی حضرات پورے قرآن مجید میں کہیں دکھا سکتے ہیں کہ: ’’ایہا المرزا سمیتک ابن مریم‘‘ کہیں لکھا ہوا ہو۔ نہیں اور یقینا نہیں تو مرزاقادیانی کے کذاب اور مفتری علیٰ اﷲ ہونے میں کیا کوئی شک باقی رہ جاتا ہے؟

کیا یہ مرزاقادیانی کا قرآن پر بہتان نہیں؟

سوال نمبر:59…   مرزاقادیانی نے لکھا: ’’خسف القمر والشمس فی رمضان۰ فبای الاء ربکما تکذبان‘‘ الاء سے مراد میں ہوں اور پھر میں نے ایک دالان کی طرف نظر اٹھا کر دیکھا کہ اس میں چراغ روشن ہے۔ گویا رات کا وقت ہے اور اسی الہام مندرجہ بالا کو چند آدمی چراغ کے سامنے قرآن شریف کھول کر اس سے یہ دونوں فقرے نقل کر رہے ہیں۔ گویا اسی ترتیب سے قرآن شریف میں وہ موجود ہے اور ان میں سے ایک شخص کو میں نے شناخت کیا کہ میاں نبی بخش رفوگر امرتسری ہے۔                                       (ریویو برمباحثہ چکڑالوی ص4، خزائن ج19ص209حاشیہ)

فرمائیے! مرزاقادیانی کا یہ الہام وکشف صحیح ہے یا غلط؟ اور پھر دیکھئے یہ ملعون قرآن شریف پر افتراء کرتا ہے اور پھر اس پیوند کاری کی روایت کے لئے رفوگر کا انتخاب بھی قابل توجہ ہے؟

کیا مرزاقادیانی مہدی ہے؟

سوال نمبر:60…   مرزاقادیانی نے لکھا کہ: ’’خاص کر وہ خلیفہ جس کی نسبت بخاری میں لکھا ہے کہ آسمان سے اس کی نسبت آواز آئے گی کہ ہذا خلیفۃ اﷲ المہدی اب سوچو کہ یہ حدیث کس پایہ اور مرتبہ کی ہے جو ایسی کتاب میں درج ہے جو اصح الکتب بعد کتاب اﷲ ہے۔‘‘                                                                                                                                           (شہادت القرآن ص41، خزائن ج6ص337)

دوسری جگہ مرزاقادیانی نے لکھا ہے کہ: ’’اگر مہدی کا آنا مسیح ابن مریم کے زمانہ کے لئے ایک لازم غیرمنفک ہوتا اور مسیح کے سلسلہ ظہور میں داخل ہوتا تو دو بزرگ شیخ اور امام حدیث یعنی حضرت محمد اسماعیل صحیح بخاری اور حضرت امام مسلم صاحب صحیح مسلم اپنے صحیحوں سے اس واقع کو خارج نہ رکھتے۔ لیکن جس حالت میں انہوں نے اس زمانہ کا تمام نقشہ کھینچ کر آگے رکھ دیا اور حصر کے طور پر دعویٰ کر کے بتلادیا کہ فلاں فلاں امر کا اس وقت ظہور ہوگا۔ لیکن امام محمد اسماعیل بخاری نے مہدی کا نام تک بھی تو نہیں لیا۔‘‘

                                                                                                                         (ازالہ اوہام ص518، خزائن ج3 ص378)

اب ہمارا قادیانیوں سے سوال ہے کہ پہلے حوالہ میں مرزاقادیانی بڑے شدومد سے کہتے ہیں کہ مہدی کے متعلق بخاری میں روایت ہے۔ دوسرے حوالہ میں کہتے ہیں کہ مہدی کا بخاری نے نام نہیں لیا۔ دونوں باتیں مرزاقادیانی کی ہیں۔ جو آپس میں متعارض ہیں۔ دونوں سچی نہیں ہوسکتیں۔ اب قادیانی بتائیں کہ مرزاقادیانی کی کون سی بات جھوٹی ہے۔

کیا مرزاقادیانی خودغرض تھا؟

سوال نمبر:61…   مرزاقادیانی نے لکھا: ’’میری رائے یہ ہے کہ استخارہ تقویٰ کے بہت قریب ہے۔ کیونکہ وارث مفقود الخبر ہے اور ہمیں یقین نہیں کہ وہ مر چکا ہے یا زندہ ہے۔ پس اس کی جائیداد کو میت کے ترکہ کی طرح تقسیم کرنے میں عجلت روا نہیں۔ پس بہتر یہ ہے کہ اس معاملہ پر بحث ختم کی جائے۔ تاکہ عالم الغیب اور ذوالجلال آپ سے مشورہ کر لوں اور یقینی راہ پالوں۔‘‘           (آئینہ کمالات اسلام ص572، خزائن ج5 ص ایضاً)

مرزاقادیانی کی یہ عبارت پکارپکار کر نہیں چیخ وچلّا کر اعلان کر رہی ہے کہ مرزااحمد بیگ نے جب ہبہ نامہ پر دستخطوں کے لئے مرزاقادیانی سے درخواست کی۔ چونکہ ہبہ نامہ غلام حسین مفقود الخبر کی زمین کی بابت تھا۔ اس لئے استخارہ کیا گیا کہ وہ غلام حسین زندہ ہے یا مردہ۔ اگر زندہ ہے تو ہبہ نامہ پر دستخط کر کے اس کی زمین کسی اور کو منتقل کرنا روا نہیں ہے۔ اگر مردہ ہے تو ہبہ نامہ پر دستخط نہ کر کے جائز وارث کو محروم کرنا روا نہیں۔ جب ’’عالم الغیب رب ذوالجلال سے مشورہ‘‘ کیا تو رب نے جواب دیا کہ محمدی بیگم کے رشتہ کی بابت بات کر۔ اگر رشتہ کر دیں تو ہبہ نامہ پر دستخط کر دو۔ گویا غلام حسین مفقود الخبر مرگیا ہے۔ اگر رشتہ نہ کریں تو ہبہ نامہ پر دستخط نہ کریں۔ گویا غلام حسین مفقود الخبر زندہ ہے۔ ہمارا قادیانیوں سے درد بھرے دکھے دل سے سوال ہے کہ کیا واقعی آپ اس جواب کو خدائی جواب سمجھتے ہیں یا کافر، ناہنجار، مرزاقادیانی کی زناری اور خود غرضی فراڈ ودھوکہ کی انوکھی مثال؟ اب آپ کی مرضی کہ خداتعالیٰ پر غلط جواب کا الزام لگا کر جہنم کا راستہ اختیار کریں یا مرزاقادیانی کے فراڈ پر محمول کر کے مرزاقادیانی کو جہنم روانہ کریں؟

کیا قرآن مجید میں ’’قادیان‘‘ کا نام ہے؟

سوال نمبر:62…   مرزا قادیانی اپنے کشف کا حال بیان کرتے ہوئے لکھتا ہے کہ ’’قادیان کا نام قرآن مجید میں درج ہے۔‘‘

(ازالہ اوہام 77،خزائن ج3ص140)

الحمد سے لے کر والناس تک پورے قرآن مجید میں کہیں قادیان کا نام ہے؟۔ یقینا نہیں تو قادیانی حضرات ارشاد فرمائیں کہ مرزا قادیانی نے صریح کذب بیانی کی یا نہیں؟۔

کیا مرزاقادیانی اب بھی ملعون نہیں؟

سوال نمبر:51…   مرزاقادیانی نے لکھا ہے: ’’سمعت ان بعض الجھّال یقولون ان المہدی من بنی فاطمۃ‘‘ میں نے سنا بعض جاہلوں سے کہ وہ کہتے ہیں بیشک مہدی علیہ السلام بنی فاطمہ سے ہوںگے۔‘‘                                                              (خطبہ الہامیہ حاشیہ، خزائن ج16 ص241)

            ’’ان المہدی من ولد فاطمۃ‘‘ یہ حدیث شریف میں واقع ہے۔ اس فرمان رسالت صلی اللہ علیہ وسلم  کو مرزاقادیانی جاہلوں کا قول بتاتا ہے۔ اب اس ملعون قادیان کا یہ فتویٰ براہ راست آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر ہے۔ جو سرتاپا اہانت پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کو شامل ہے۔ کیا قادیانی مرزاقادیانی کے اس ملعون قول کو دیکھ کر قادیانیت کو ترک کرنے کی جرأت اپنے اندر رکھتے ہیں۔ کیا اﷲ کا سچا نبی اپنے سے پہلے نبی کی شان میں ایسی گستاخی کا ارتکاب کر سکتا ہے؟

کیا غیرنبی، نبی سے افضل ہوسکتا ہے؟

سوال نمبر:52…   لاہوری مرزائیوں سے سوال کریں کہ کیا غیرنبی کسی نبی سے افضل ہوسکتا ہے؟۔ ان کا جواب یقینا نفی میں ہوگا تو پھر ان کے سامنے مرزاقادیانی کا یہ حوالہ پڑھیں: ’’خدا نے اس امت میں مسیح موعود بھیجا۔ جو اس سے پہلے مسیح سے اپنی تمام شان میں بہت بڑھ کر ہے۔‘‘                                                                                    (دافع البلاء ص13، خزائن ج18 ص233)

            اس حوالہ سے ثابت ہوا کہ مرزاقادیانی کی شان حضرت مسیح ابن مریمعلیہ السلام سے زیادہ ہے۔ اگر مرزاقادیانی نبی نہیں تھا تو غیر نبی کا نبی سے افضل ہونا لازم آتا ہے۔ جب کہ لاہوری بھی مانتے ہیں کہ غیرنبی، نبی سے افضل نہیں ہوسکتا۔ تو ثابت ہوا کہ مرزاقادیانی نے نبوت کا دعویٰ کیا تھا۔ اس کا لاہوریوں کے پاس کوئی جواب نہیں۔ اس حوالہ میں جزوی فضیلت کی بھی نفی ہے۔ تمام شان میں یعنی من کل الوجوہ بہت بڑھ کر۔

کیا مرزاقادیانی کو مثیل محمدصلی اللہ علیہ وسلم کہہ سکتے ہو؟ العیاذ باﷲ!

سوال نمبر:53…   مرزاقادیانی نے اپنے کو مثیل محمدصلی اللہ علیہ وسلم بھی قرار دیا۔ جیسا کہ اس کی تمام کتب میں ہے۔ قادیانی ویب سائٹ پر ’’کلمتہ الفصل‘‘ مرزابشیراحمد پسر مرزاقادیانی کا تو شاید کوئی صفحہ اس سے خالی نہیں۔ اب توجہ فرمائیے کہ رحمت عالمصلی اللہ علیہ وسلم تو دشمنوں کے مقابلہ میں پہاڑ پر کھڑے ہو کر فرماتے ہیں۔ ’’ہل وجدتمونی صادقا اوکاذبا۰ قالوا جربناک مرارا ماوجدنا فیک الا صدقا وعدلا‘‘ معاذ اﷲ اگر مرزاقادیانی مثیل تھا تو ایسے ہوتا۔ مگر وہ تو دادا کی اس زمانہ کی سات سو روپیہ کی رقم ادھر ادھر کے کاموں میں اڑا کر خیانت کا مرتکب ہوا۔ کیا اس کو مثیل کہہ سکتے ہیں؟

کیا اﷲتعالیٰ مرزاقادیانی کے مرید؟ (العیاذ باﷲ)

سوال نمبر:54…مرزاقادیانی کا الہام ہے کہ: ’’بایعنی ربی‘‘                                                 (البشریٰ ج2ص71، تذکرہ ص420، طبع سوم)

            مرزاقادیانی نے اس کا ترجمہ کیا: ’’اے رب میری بیعت قبول فرما۔‘‘ مرزاقادیانی کا یہ ترجمہ کسی طور پر صحیح نہیں۔ اس کا سیدھا صحیح ترجمہ یہ ہے کہ میرے رب نے میری بیعت کی۔ قادیانی بتائیں کہ کیا وہ اﷲ تعالیٰ کو مرزاقادیانی کا مرید سمجھتے ہیں؟ کیا مرزاغلام احمد قادیانی نے اس میں اﷲ تعالیٰ گستاخی کا ارتکاب نہیں کیا؟

کیا مرزاقادیانی مریم تھا؟ تو اس کا شوہر کون؟

سوال نمبر:55…   مرزاقادیانی نے (اربعین نمبر2 ص7، خزائن ج17 ص353) پر اپنا الہام نقل کیا۔ ’’یا مریم اسکن انت وزوجک الجنۃ‘‘ اس کا ترجمہ (اربعین نمبر2 ص17، خزائن ج17 ص364) میں یوں کیا۔ ’’اے مریم تو اور تیرے دوست اور تیری بیوی بہشت میں داخل ہو۔‘‘ تیرے دوست کس لفظ کا ترجمہ ہے؟ پھر مریم کی بیوی کا کیا معنی؟ کیا عورت کی بیوی ہوتی ہے؟ اگر ’’زوج‘‘ کا معنی شوہر ہو تو مرزاقادیانی کا شوہر کون؟ نیز مرزامریم ہے تو سر پر پگڑی اور چہرے پر داڑھی کا کیا بنے گا؟ کیا خواتین کے لئے پگڑی اور داڑھی شرعاً وفطرتاً ہے؟

کیا دوزرد چادروں سے دو بیماریاں مراد ہیں؟

سوال نمبر:36…   مسیح علیہ السلام کے متعلق ہے کہ نزول کے وقت دو زردرنگ کی چادریں پہنی ہوںگی۔ مرزاقادیانی نے کہا کہ اس سے مراد یہ ہے کہ خواب میں جو زردرنگ کی چادریں دیکھے۔ اس سے مراد دو بیماریاں ہوتی ہیں۔ لیکن کیا حدیث شریف جس میں مسیح کی آمد کے وقت دو چادروں کا ذکر ہے۔ اس حدیث میں کسی خواب کا ذکر ہے۔ اگر نہیں اور یقینا نہیں تو پھر قادیانی کی یہ تحریف دجل کا شاہکار ہے یا نہ؟

کیا علامات مسیح علیہ السلام ومہدی علیہ السلام مرزا میں ہیں؟

سوال نمبر:37…   قادیانی جماعت کے لئے نزول مسیح علیہ السلام وآمد سیدنا مہدی علیہ الرضوان کی احادیث کو ماننا اور رد کرنا دونوں دشوار ہیں۔ اگر یہ روایات غلط ہیں اور مسیح ومہدی نے نہیں آنا تو مرزاقادیانی کی چھٹی ہوگی۔ اگر ان دونوں نے آنا ہے تو ان کی علامات کو مسیح کا نام عیسیٰ، بغیر باپ، ماں کا نام مریم، جائے نزول دمشق، کوئی ایک علامت مسیح جو حدیث میں بیان ہوئی۔ مرزا میں نہ پائی گئی۔ اس طرح مہدی کہ ان کا نام محمد والد کا نام عبداﷲ، مدینہ میں پیدائش، مکہ میں آمد، دمشق میں ورود۔ مرزاقادیانی میں ایک علامت بھی مہدی کی جو احادیث میں بیان ہوئی نہ پائی گئی۔ مرزاقادیانی نے قادیانی جماعت کو عجیب مخمصہ میں مبتلا کر دیا کہ وہ نہ تو احادیث کا انکار کر سکتے ہیں۔ نہ مان سکتے ہیں۔ اس مخمصہ کا نام قادیانیت کا گورکھ دھندہ ہے۔ خدارا خود کو بھی اور امت مسلمہ کو بھی اس مخمصہ سے نکالو۔ ورنہ اعلان کرو کہ مرزاقادیانی نے جھوٹ بولا ہے۔

مرزاقادیانی کی پہچان اپنی علامات میں

سوال نمبر:38…   (ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم ص188، خزائن ج21 ص359) پر مرزاقادیانی لکھتا ہے کہ: ’’ایسا ہی احادیث صحیحہ میں آیا تھا کہ وہ مسیح موعود صدی کے سر پر آئے گا اور وہ چودھویں صدی کا مجدد ہوگا۔‘‘  احادیث صحیحہ کا لفظ کم ازکم تین احادیث پر بولا جاتا ہے۔ لہٰذا مسیح موعود کی ان دو علامتوں کہ:

1…       صدی کے سر پر آئے گا اور             2…       چودھویں صدی کا مجدد ہوگا۔

کے بارے میں کم ازکم تین تین احادیث کا حوالہ دیجئے ، جو مرزاقادیانی نے احادیث صحیحہ کے حوالے سے لکھا ہے ؟

کیا مرزاقادیان1335۵ھ تک زندہ رہا؟

سوال نمبر:39…   مرزاقادیانی لکھتا ہے: ’’دانیال نبی بتاتا ہے کہ اس نبی آخرالزمان کے ظہور سے جب بارہ سو نوے برس گذر جائیں گے تو وہ مسیح موعود ظاہر ہوگا اور 1335ھ تک اپنا کام چلائے گا۔‘‘                                     (تحفہ گولڑویہ ص117حاشیہ، خزائن ج17ص292)

مرزاقادیانی اگر مسیح موعود تھے تو 1335ھ تک زندہ رہتے۔ لیکن وہ تو 1326ھ مطابق 1908ء میں انتقال کر گئے۔ تو اس حوالہ کے لحاظ سے وہ اپنے دعویٰ مسیح موعود میں سچے نہ ہوئے۔ ہے کوئی قادیانی ماں کا لال، جو اس مشکل سے مرزاقادیانی کو نکالے؟

دمشق کا کون سا معنی صحیح ہے؟

سوال نمبر:40…   مرزاقادیانی (آئینہ کمالات اسلام ص456) پر کہتا ہے کہ: ’’دمشق سے مراد دمشق شہر کیونکر مراد ہوسکتا ہے۔ کیا حضورصلی اللہ علیہ وسلم علماء کے ساتھ دمشق گئے؟ اور وہاں جاکر ان کو مینارہ اور موضع نزول مسیح دکھایا ہے؟ یا اس مقام کا نقشہ بنا کر دکھایا؟ دمشق کے کئی معنی ہیں۔ یہ کنعان کی نسل کے سردار کے لئے بولا جاتا ہے۔ ناقہ اور جمل کے لئے بھی بولا جاتا ہے۔ مرد چابک دست کے لئے بھی بولا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ اور بھی کئی معنی ہیں۔ اس خاص معنی (یعنی شہر) میں کیا خاص بات ہے کہ علماء اس پر اصرار کرتے ہیں اور دیگر معانی سے اعراض کرتے ہیں۔‘‘

یہاں پر قادیانیوں سے سوال ہے کہ مرزاقادیانی نے دمشق کے کئی معنی بیان کئے۔ شام کا شہر، کسی قوم کا سردار، ناقہ، جمل، ہوشیار آدمی، کون سا معنی۔ لیکن مرزاقادیانی نے ان معنوں سے یہ متعین نہیں کیا کہ حدیث میں لفظ دمشق سے کیا مراد ہے۔ قادیانی وہ معنی متعین کر دیں کہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے جب حدیث میں مسیحعلیہ السلام کے اترنے کی جگہ کے لئے دمشق کا لفظ، منارۃ البیضاء کا لفظ بولا، تو اس سے حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی مراد کیا تھی؟۔ شہر دمشق یا کچھ اور؟

کیا دجال قتل ہوگیا؟ اور اسلام کو ترقی مل گئی؟

سوال نمبر:19…   مرزاقادیانی مسیح بنے تو انہوں نے اپنے گھر میں ’’دجال‘‘ بھی گھڑ لیا۔ یعنی پادری، یہاں کئی سوال پیدا ہوتے ہیں۔ ایک یہ کہ پادری تو دنیا میں پہلے سے موجود تھے۔ خود رسول اﷲصلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے سے بھی پہلے اور ان کے مشرکانہ عقائد ونظریات بھی پہلے سے چلے آرہے تھے۔ جس پر قرآن کریم گواہ ہے۔ مگر دجال کو تو قتل کرنا تھا، جب کہ مرزاقادیانی کو مرے ہوئے مکمل ایک صدی ہورہی ہے اور ان کا دجال ابھی تک دنیا میں دندناتا پھر رہا ہے۔ مسیح موعود کی یہ علامت مرزاقادیانی پر کیوں صادق نہیں آتی؟

دوسرے دجال کو دنیا میں صرف چالیس دن رہنا تھا۔ جیسا کہ احادیث صحیحہ میں آتا ہے۔ مگر مرزاقادیانی کے خود ساختہ دجال کا چلّہ ابھی تک پورا ہی ہونے میں نہیں آیا۔

 مرزاقادیانی لکھتا ہے: ’’میرا کام جس کے لئے میں اس میدان میں کھڑا ہوں، یہی ہے کہ میں عیسیٰ پرستی کے ستون کو توڑ دوں اور بجائے تثلیث کے توحید پھیلاؤں اور آنحضرتصلی اللہ علیہ وسلم کی جلالت اور عظمت اور شان دنیا پر ظاہر کر دوں۔ پس مجھ سے کروڑ نشان بھی ظاہر ہوں اور یہ علت غائی ظہور میں نہ آئے تو میں جھوٹا ہوں۔ پس دنیا کیوں مجھ سے دشمنی کرتی ہے۔ وہ میرے انجام کو کیوں نہیں دیکھتی۔ (اﷲتعالیٰ اس ذلت اور عبرتناک انجام سے بچائے۔ مرتب) اگر میں نے اسلام کی حمایت میں وہ کام کر دکھایا جو مسیح موعود اور مہدی موعود کو کرنا چاہئے تو پھر میں سچا ہوں اور اگر کچھ نہ ہوا اور میں مرگیا تو پھر سب گواہ رہیں کہ میں جھوٹا ہوں۔‘‘                   (اخبار البدر مورخہ 19؍جولائی 1906ء)

            دنیا گواہ ہے کہ مرزاقادیانی کے آنے کے بعد دین اسلام کو ترقی نہیں ہوئی۔ بلکہ ان کی کفریات کی وجہ سے تنزّل ہی ہوا ہے۔ حقیقت تو ہے کہ آج تک خود ان کی اپنی جماعت خارج از اسلام ہے۔ کیا قادیانی صاحبان سب دنیا کے ساتھ مرزاقادیانی کے جھوٹا ہونے کی گواہی نہیں دیں گے؟

مرزاقادیانی کے مسیح بننے کا امر مخفی کیوں؟

سوال نمبر:20…   مرزاقادیانی نے لکھا ہے: ’’مگر وہ باتیں جو مدار ایمان ہیں اور جن کے قبول کرنے اور جاننے سے ایک شخص مسلمان کہلا سکتا ہے۔ وہ ہر زمانہ میں برابر شائع ہوتی رہی۔‘‘                                                           (کرامات الصادقین ص20، خزائن ج7 ص62)

اب مرزاقادیانی کی یہ تحریر کہ: ’’ان اﷲ قادر علی ان یجعل عیسیٰ واحدا من امۃ فبیہ وکان ہذا وعدا مفعولا۰ یا اخوان ہذا ھوالامر الذی اخفاہ اﷲ من اعین القرون الاولیٰ‘‘ اﷲتعالیٰ اس پر قادر ہیں کہ اس امت محمدیہ سے ایک عیسیٰ بنائیں۔ یہ اﷲتعالیٰ کا پکا وعدہ تھا اور اس امر کو اسلام کے قرون اولیٰ سے مخفی کر دیا تھا۔‘‘ (آئینہ کمالات ص426، خزائن ج5 ص426)   اگر اس امت کے فرد کو مسیح بنانا تھا اور یہ قادیانیت کے ایمان کا بنیادی پتھر ہے تو اسے مخفی کیوں رکھا گیا؟

کیا عیسیٰعلیہ السلام فوت ہوگئے؟

سوال نمبر:21…   قادیانی اگر کہیں کہ مسیحعلیہ السلام فوت ہوگئے تو ان سے سوال کریں کہ کب؟ وہ کہیں گے کہ دو ہزار سال قبل تو آپ انہیں کہیں کہ 1884ء میں تو وہ زندہ تھے۔ حوالہ یہ ہے۔ مرزاقادیانی نے (براہین احمدیہ حصہ چہارم ص۴۹۹، خزائن ج۱ ص۵۹۳) پر لکھا ہے کہ: ’’جب حضرت مسیحعلیہ السلام دوبارہ اس دنیا میں تشریف لائیں گے تو ان کے ہاتھ سے دین اسلام جمیع آفاق اور اقطار میں پھیل جائے گا۔‘‘ معلوم ہوا کہ عیسیٰعلیہ السلام زندہ ہیں۔ دونوں باتوں میں سے کون سی سچی اور کون سی جھوٹی ہے؟

مرزاقادیانی کہتا ہے کہ حضرت عیسیٰعلیہ السلام زندہ ہیں۔قادیانیو! تم کہتے ہو فوت ہوگئے۔ بتاؤ! مرزاقادیانی کی بات سچی ہے یا تمہاری؟ اگر مرزاقادیانی کی بات سچی ہے تو تم جھوٹے؟ اگر تمہاری بات سچی ہے تو مرزاقادیانی جھوٹا؟ تصفیہ مطلوب ہے؟

’’حدیث صحیح‘‘ اور مسیح موعود؟

سوال نمبر:22…   مرزاقادیانی تحریر کرتا ہے کہ: ’’احادیث صحیحہ میں آیا تھا کہ وہ مسیح موعود صدی کے سر پر آئے گا اور وہ چودھویں صدی کا مجدد ہوگا۔‘‘                                                                                         (براہین احمدیہ حصہ پنجم ص88، خزائن ج21ص359)

احادیث کا لفظ جمع ہے۔ جمع قلت ایک سے دس تک اور جمع کثرت دس سے اوپر کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ احادیث صحیحہ نہیں بلکہ صرف ایک صحیح حدیث میں چودھویں صدی کا لفظ قادیانی دکھا دیں؟ کیا کوئی قادیانی صرف ایک حدیث دکھا سکتا ہے؟ اگر نہیں دکھا سکتا تو سوال یہ ہے کہ کیا کہہ سکتے ہیں کہ لفظ احادیث جمع قلت اور جمع قلت ہے کا اطلاق تین سے دس تک، تو مرزاقادیانی نے اپنی اس عبارت میں دس جھوٹ بولے؟ اگر نہیں تو احادیث صحیحہ امت مسلمہ کے سامنے لاؤ؟

کیا مرزاقادیانی لعنتی اور بدذات تھا؟

سوال نمبر:46…   مرزاقادیانی قسم اٹھا کر دھڑلے سے جھوٹ بولتا ہے۔ چنانچہ لکھتا ہے کہ: ’’واﷲ قد کنت اعلم من ایام مدیدۃ اننی جعلت المسیح بن مریم وانی نازل فی منزلہ ولکنی اخفیت… وتوقفت فی الاظہار الیٰ عشر سنین‘‘   (دیکھئے اس کی کتاب آئینہ کمالات اسلام ص551، خزائن ج5ص 551)   ملاحظہ فرمائیں کہ قسم کھا کر کہہ رہا ہے کہ خدا کی قسم میں جانتا تھا کہ مجھے مسیح بن مریم بنادیا گیا ہے۔ مگر میں اسے چھپاتا رہا۔

جب اس کے برعکس (اعجاز احمدی ص7، خزائن ج19 ص113) میں لکھتا ہے: ’’مجھے بارہ سال تک کوئی پتہ نہ چلا کہ خدا کی وحی مجھے مسیح بن مریم بنارہی ہے۔‘‘ بتلائیے! مرزاقادیانی کا یہ حلفیہ بیان درست ہے یا بلاحلف۔ ایک میں ہے کہ مجھے پتہ تھا۔ مگر میں نے ظاہر کرنے میں ۱۰سال تاخیر کر دی۔ دوسری جگہ ہے کہ مجھے پتہ ہی نہ تھا۔ اسی طرح بارہ سال گذر گئے۔ فرمائیے کون سی بات درست ہے؟

یہ تو ثابت ہوگیا کہ مرزاقادیانی نے قسم اٹھا کر غلط بیانی کی ہے۔ اب خود مرزاقادیانی کے بقول ایسی بات کے متعلق نتیجہ بھی سماعت فرمائیے۔ مرزاقادیانی لکھتا ہے کہ:

1…       ’’جھوٹی قسم کھانا لعنتی کا کام ہے۔‘‘

 (نزول المسیح ص237، خزائن ج18ص615، نسیم دعوت ص87، خزائن ج19 ص453)

2…       ’’خدا کا نام لے کر جھوٹ بولنا سخت بدذاتی ہے۔‘‘

 (تریاق القلوب ص6، خزائن ج15 ص140، نزول مسیح ص10،11، خزائن ج19ص388،389)

اب اس فتویٰ کی روشنی میں قادیانی لعنتی اور بدذات ثابت ہوئے۔ فرمائیے بدذات اور لعنتی فرد کسی بھی اچھے منصب کا مستحق ہوسکتا ہے؟ کیا اسے مہدی یا مجدد، ملہم یا مسیح وغیرہ تسلیم کیا جاسکتا ہے؟

کیا نبی برائی کو مستحکم کرنے آتا ہے یا مٹانے؟

سوال نمبر:47…   مرزاقادیانی جب بڑھاپے میں پہنچ گیا تو اس کا نکاح ’’نصرت جہاں بیگم‘‘ سے ہوا۔ نصرت جہاں نے بڑھاپے میں مرزاقادیانی سے نکاح کیا وہ قادیانیوں کی ام المؤمنین کہلاتی ہے اور وہ غریب عورت جس کا مرزاقادیانی کے ابتدائی دن سے زندگی کا رشتہ جڑا، وہ صرف ’’پھجے دی ماں‘‘ رہ گئی۔ یہ معاشرہ میں بڑے جاگیرداروں کی بیماری ہے کہ وہ پہلی عورت کو اہمیت نہیں دیتے۔ دوسری پسند کی شادی کرتے اور اسے بیگم صاحبہ قرار دیتے ہیں۔ معاشرہ کی اس بیماری وعیب کو مرزاقادیانی نے ختم کرنے کی بجائے خود عمل پیرا ہوئے۔ گویا نئے نبی صاحب نے معاشرہ کی بیماری پر اپنی تقلید کی مہر لگادی اور اس عیب وبرائی کو اپنے عمل سے مزید مستحکم کر دیا۔ کیا نبی عیب وبرائی کو مٹانے کے لئے آتے ہیں یا مستحکم کرنے کے لئے؟

کیا قرآن میں ہے کہ جسم عنصری آسمان پر نہیں جاسکتا؟

سوال نمبر:48…   مرزاقادیانی نے لکھا ہے: ’’قل سبحان ربی ہل کنت الا بشراً رسولاً‘‘ یعنی جب کافروں نے آنحضرتصلی اللہ علیہ وسلم  سے آسمان پر چڑھنے کی درخواست کی کہ یہ معجزہ دکھلائیں کہ مع جسم عنصری آسمان پر چڑھ جائیں تو ان کو یہ جواب ملا کہ ’’قل سبحان ربی‘‘ یعنی ان کو کہہ دے کہ میرا خدا اس بات سے پاک ہے کہ اپنے عہد اور وعدہ کے برخلاف کرے۔ وہ پہلے کہہ چکا ہے کہ کوئی جسم عنصری آسمان پر نہیں جائے گا۔‘‘

                                             (ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم ص224، خزائن ج21 ص400)

            اس پر ہمارا قادیانیوں سے سوال یہ ہے کہ قرآن کریم میں یہ بات کس جگہ کس آیت میں ہے کہ کوئی جسم عنصری آسمان پر نہیں جائے گا؟

کیا یہ مرزاقادیانی کی حماقت نہیں؟

سوال نمبر:49…   مرزاقادیانی نے تحریر کیا کہ: ’’میرا دعویٰ مسیح موعود کا نہیں۔‘‘                                                                                                (ازالہ اوہام ص190، خزائن ج3ص192)

حالانکہ اسی کتاب میں لکھا کہ: ’’اگر یہ عاجز مسیح موعود نہیں تو پھر آپ لوگ مسیح موعود کو آسمان سے اتار کر دیکھائیں۔‘‘                                             (ازالہ اوہام ص154، 185، خزائن ج3 ص179،189)

اب ایک کتاب میں دو باتیں ایک دوسرے کے مخالف ومتضاد ہیں۔ کیا قادیانی، مرزا کی حماقت پر اب بھی توجہ نہیں فرمائیں گے؟۔

کیایہ مرزاقادیانی کی نامعقول حرکت نہیں؟

سوال نمبر:50…   مرزاقادیانی نے تحریر کیا کہ: ’’سچا خدا وہی خدا ہے جس نے قادیان میں اپنا رسول بھیجا۔‘‘                                                         (دافع البلاء ص11، خزائن ج18 ص231)

مرزاقادیانی نے اپنی رسالت سے خداتعالیٰ کی سچائی کو باندھ دیا۔ گویا مرزاقادیانی رسول قادیان نہیں تو خدا بھی سچا نہیں۔ قادیانی بتائیں کہ مرزاقادیانی کا ایسا کرنا ان کے نزدیک معقول امر ہے یا غیرمعقول حرکت۔ اگر غیرمعقول ہے اور یقینا غیرمعقول تو پھر قادیانی اس غیرمعقول اور عقل کے کورے انسان کو نبی مان رہے ہیں؟ کیا نبی کی یہی شان ہے؟

مرزاقادیانی نے دس برس تک مسیحیت کیوں چھپائے رکھی؟

سوال نمبر:27…   مرزاقادیانی (اعجاز احمدی) میں لکھتا ہے: ’’پھر میں قریباً بارہ برس تک جو ایک زمانۂ دراز ہے۔ بالکل اس سے بے خبر اور غافل رہا کہ خدا نے مجھے بڑی شدومد سے براہین میں مسیح موعود قرار دیا ہے اور میں حضرت عیسیٰ کی آمد ثانی کے رسمی عقیدہ پر جما رہا۔ جب بارہ برس گزر گئے تب وہ وقت آگیا کہ میرے پر اصل حقیقت کھول دی جائے۔ تب تواتر سے اس بارہ میں الہامات شروع ہوئے کہ تو ہی (مرزاقادیانی) مسیح موعود ہے۔‘‘                                     (اعجاز احمدی ص7، خزائن ج19ص113)

اس کے برعکس (آئینہ کمالات اسلام) میں لکھتا ہے: ’’وواﷲ قد کنت اعلم من ایام مدیدۃ اننی جعلت المسیح ابن مریم۰ وانی نازل فی منزلہ ولکن اخفیتہ نظراً الی تاویلہ بل مابدلت عقیدتی وکنت علیہا من المستمسکین وتوقفت فی الاظہار عشرسنین‘‘      (آئینہ کمالات اسلام ص551، خزائن ج5ص551)

            ترجمہ: ’’اور اﷲ کی قسم! میں ایک مدت سے جانتا تھا کہ مجھے مسیح ابن مریم بنادیا گیا ہے، اور میں اس کی جگہ نازل ہوا ہوں۔ لیکن میں نے اس کو چھپائے رکھا۔ اس کی تاویل پر نظر کرتے ہوئے بلکہ میں نے اپنا عقیدہ بھی نہیں بدلا۔ بلکہ اسی پر قائم رہا اور میں نے دس برس اس کے اظہار میں توقف کیا۔‘‘

            ان دونوں بیانوں میں تناقض ہے۔ اعجاز احمدی میں کہتا ہے کہ بارہ برس تک مجھے خبر نہیں تھی کہ خدا نے بڑی شدومد سے مجھے مسیح موعود قرار دیا ہے اور آئینہ کمالات اسلام میں کہتا ہے کہ اﷲکی قسم! میں جانتا تھا کہ مجھے مسیح موعود بنادیا گیا ہے۔ لیکن میں نے اس کو دس برس تک چھپائے رکھا۔ حالانکہ حضرت عیسیٰعلیہ السلام نے تو ماں کی گود میں دودھ پینے کی حالت میں مخالفین کے سامنے اعلان فرمادیا تھا۔ ’’انی عبداﷲ اٰتانی الکتٰب وجعلنی نبیا (مریم:۳۰)‘‘ {کہ میں اﷲ کا بندہ ہوں، اس نے مجھے کتاب دی اور مجھے نبی بنایا۔}

            بتائیے! مرزاقادیانی کی ان دونوں باتوں میں سے کون سی بات صحیح ہے اور کون سی غلط؟ کون سی سچی ہے اور کون سی جھوٹ؟

کیا نبی وحی الٰہی سے جاہل ہوتا ہے؟

سوال نمبر:28…   مرزاقادیانی (اعجاز احمدی) میں لکھتا ہے: ’’خدا نے میری نظر کو پھیر دیا۔ میں براہین کی اس وحی کو نہ سمجھ سکا کہ وہ مجھے مسیح موعود بناتی ہے۔ یہ میری سادگی تھی جو میری سچائی پر ایک عظیم الشان دلیل تھی۔ ورنہ میرے مخالف مجھے بتلادیں کہ میں نے باوجودیکہ براہین احمدیہ میں مسیح موعود بنایا گیا تھا۔ بارہ برس تک یہ دعویٰ کیوں نہ کیا؟ اور کیوں براہین میں خدا کی وحی کے مخالف لکھ دیا؟‘‘                                                 (اعجاز احمدی ص7، خزائن ج19ص114)

اس عبارت میں مرزاقادیانی اقرار کرتا ہے کہ اس نے خدا کی وحی کو بارہ برس تک نہیں سمجھا اور خدا کی وحی کے خلاف حضرت عیسیٰعلیہ السلام کے دوبارہ آنے کا عقیدہ لکھ دیا۔ اب سوال یہ ہے کہ جو شخص بارہ برس تک وحی الٰہی کا مطلب نہ سمجھے اور وحی الٰہی کے خلاف بارہ برس تک جھوٹ بکتا رہے۔ کیا وہ مسیح موعود ہوسکتا ہے؟

دوسرا سوال یہ ہے کہ کسی شخص کا وحی الٰہی کے خلاف جھوٹ بکنا اس کے جھوٹا ہونے کی عظیم الشان دلیل ہے، یا مرزاقادیانی کے بقول اس کی سچائی کی؟

تیسرا سوال یہ ہے کہ ’’آئینہ کمالات اسلام‘‘ میں دس برس لکھا۔ یہاں بارہ برس کا ذکر ہے تو دس اور بارہ میں سے کون سا عدد صحیح ہے؟

چوتھا سوال یہ ہے کہ جو وحی الٰہی کو نہ سمجھ سکے وہ نبی یا مسیح موعود بننے کے لائق ہے؟ اگر نہیں تو

 پانچواں سوال یہ ہے کہ کیا یہ کہہ سکتے ہیں کہ مرزاقادیانی نبی نہیں۔ مسیح نہیں بلکہ جاہل مرکب تھا؟ اس معمہ کو حل کریں اور اجر عظیم پائیں۔

’مسیح موعود ‘‘کی شش علامات کس آیت اور کس حدیث میں؟

سوال نمبر:29…   مرزاقادیانی (اربعین نمبر۳ ص۱۷، خزائن ج۱۷ ص۴۰۴) پر فرماتے ہیں: ’’لیکن ضرور تھا کہ قرآن شریف اور احادیث کی وہ پیش گوئیاں پوری ہوتیں۔ جن میں لکھا تھا کہ مسیح موعود جب ظاہر ہوگا تو:

1…       اسلامی علماء کے ہاتھ سے دکھ اٹھائے گا۔         2…       وہ اس کو کافر قرار دیں گے۔ 3…       اور اس کے قتل کے فتوے دئیے جائیں گے۔

4…       اور اس کی سخت توہین کی جائے گی۔             5…       اور اس کو دائرۂ اسلام سے خارج اور  6…       دین کا تباہ کرنے والا خیال کیا جائے گا۔‘‘

مسیح موعود کی یہ چھ علامتیں جو مرزاقادیانی نے قرآن مجید اور حدیث سے منسوب کی ہیں۔ قرآن کریم کی کس آیت اور کس حدیث میں لکھی ہیں؟ اس کا حوالہ دیجئے؟  ورنہ سوال یہ ہے کہ کیا مرزاقادیانی قرآن کی طرف نسبت کر کے اﷲتعالیٰ پر افتراء اور احادیث کی طرف نسبت کر کے حضورصلی اللہ علیہ وسلم پر افتراء کر کے بہت سے جھوٹوں کا مرتکب نہیں ہوا؟

کیا اﷲ کے نبی دنیا کے معلمین کے پاس تعلیم حاصل کرتے ہیں؟

سوال نمبر14:…   قرآن وحدیث تو یہ بتلاتے ہیں کہ اﷲ کا نبی اﷲتعالیٰ سے تعلیم پاتا ہے، اور دنیا کو علوم کی خیرات کرتا ہے اور احکامات الٰہیہ امت تک پہنچاتا ہے۔ نبی کے معلم خود اﷲتعالیٰ ہوتے ہیں۔ جیسا کہ قرآن پاک کی بیسیوں آیات اور ذخیرۂ احادیث اس پر شاہد ہے۔ مگر قادیان کا دہقان ایک طرف اپنی کتاب (کتاب البریہ ص۱۸۰، خزائن ج۱۳ ص) میں لکھتا ہے کہ میرے معلم فضل الٰہی، فضل احمد، گل علی، حکیم غلام مرتضیٰ ہیں اور دوسری طرف نبوت کا مدعی بھی ہے۔تو سوال یہ ہے کہ کوئی ایک نبی ایسا مل سکتا ہے جس نے دنیا کے معلمین کے پاس تعلیم حاصل کی ہو؟ اور ان معلمین کے آگے دوزانو بیٹھا ہو؟ یا سرکاری ملازمت یا منشی گیری کی ہو؟ اگر نہیں اور یقینا نہیں تو مرزاقادیانی نبی کیسے؟

کیا مراقی نبی بن سکتا ہے؟

سوال نمبر:15…   اﷲتعالیٰ کا نبی ہر ایسے عیب اور بیماری سے پاک ہوتا ہے جس سے لوگ متنفر ہوں۔ مگر مرزاقادیانی تو عیبوں اور بیماریوں کا معجون مرکب تھا۔ جس کی تفصیل اس کی کتب میں موجود ہے۔ اگر بالفرض قیامت کے دن اﷲتعالیٰ مرزاقادیانی سے استفسار فرمالیں اور یقینا فرمائیں گے کہ تو نے کس مجبوری سے دعویٰ نبوت کر لیا؟ جبکہ میں نے باب نبوت حضور رحمتہ للعالمینصلی اللہ علیہ وسلم پر مسدود کر دیا تھا۔ آگے مرزاقادیانی جواب دے کہ میری دو مجبوریاں تھیں۔

1…       ایک سرکار انگریزی کی غلامی۔                                2…       مراق وغیرہ بیماریوں کا تسلط۔

مرزائیو! تم سے ایک سوال تو یہ ہے کہ کیا ان مجبوریوں کے عذر سے مرزاقادیانی سبکدوش ہو جائے گا؟ اگر نہیں اور پکی بات ہے کہ نہیں! تو آپ سے بھی سوال ہوگا کہ تم نے اس دجال کی پیروی کیوں کی؟ جب کہ اس کی یہ مجبوری تھی؟ تو تم کیا جواب دو گے؟ ذرا عقدہ کشائی کر کے ہماری معلومات میں اضافہ کریں؟

کیا مرزاقادیانی کی شہ رگ نہیں کٹی؟

سوال نمبر:16…   اکثر مرزائی کہتے ہیں کہ جھوٹے کی اﷲتعالیٰ شہ رگ کاٹ دیتے ہیں۔ اب مرزائیوں سے سوال یہ ہے کہ قرآن وحدیث سے اس کا ثبوت دیں؟ اگر بالفرض مان لیا جائے کہ جھوٹے کی شہ رگ کاٹ دی جاتی ہے تو مرزاقادیانی کا آخری دعویٰ جو (ملفوظات ج10ص127) میں موجود ہے کہ: ’’ہمارا دعویٰ ہے کہ ہم رسول اور نبی ہیں۔‘‘ جس دن چھپ کر آیا پروردگار نے اسی دن ’’ہیضہ کی موت‘‘ میں مرزاقادیانی کو آنجہانی کر دیا۔ اب مرزائیو! تم بتلاؤ کیا مرزاقادیانی کی شہ رگ نہیں کٹی؟ اگر کٹ گئی تو پھر بتلاؤ! کیا مرزاقادیانی جھوٹا نہیں تھا؟ اگر جھوٹا نہیں تھا تو شہ رگ کیوں کٹی؟

کلمہ گو، اہل قبلہ کا کیا مطلب؟

سوال نمبر:17…   قادیانیوں کا دعویٰ ہے کہ ہم کلمہ گو ہیں۔ اہل قبلہ ہیں۔ قبلہ کی طرف ہم اپنا رخ کرتے ہیں۔ لہٰذا مسلمان ہیں۔ تو سوال یہ ہے کہ اہل قبلہ کی شرعاً کیا تعریف ہے؟ نیز یہ بتائیں کہ آدمی ضروریات دین کا انکار کرے، یا متواترات میں تاویل کرے، یا عقیدۂ ختم نبوت کا انکار کرے۔ حیات ونزول مسیحعلیہ السلام کو نہ مانے۔ تب بھی وہ اہل قبلہ میں سے ہے؟ چاہے وہ کلمہ بھی پڑھتا ہو؟ تو کیا اس کے کلمہ کا اعتبار ہوگا؟ جب کہ وہ ضروریات دین کا انکار یا ان میں تاویلات سے کام لیتا ہے؟ نیز یہ بھی بتائیں کہ لاہوری مرزائی تمہارے نزدیک کیوں کافر ہیں؟ کیا وہ اہل قبلہ نہیں؟

مرزاقادیانی ’’مسیح موعود‘‘ کیسے؟

سوال نمبر:18…   مرزاقادیانی (تریاق القلوب ضمیمہ نمبر2ص159، خزائن ج15 ص483) پر لکھتا ہے: ’’اس کے (یعنی مسیح موعود کے) مرنے کے بعد نوع انسان میں علت عقم سرایت کرے گی۔ یعنی پیدا ہونے والے حیوانوں اور وحشیوں سے مشابہت رکھیں گے اور انسانیت حقیقی صفحۂ عالم سے مفقود ہو جائے گی۔ وہ حلال کو حلال نہیں سمجھیں گے اور نہ حرام کو حرام، پس ان پر قیامت قائم ہوگی۔‘‘

فرمائیے! مرزاقادیانی کے وجود میں ’’مسیح موعود‘‘ کی یہ خاص علامت پائی گئی ہے؟ کیا ان کے مرنے کے بعد جتنے انسان پیدا ہوئے وہ سب وحشی ہیں؟ اور انسانیت صفحہ ہستی سے مٹ گئی ہے؟ کیا کوئی بھی حلال کو حلال اور حرام کو حرام سمجھنے والا دنیا میں موجود نہیں؟اگر مرزاقادیانی میں یہ علامت نہیں پائی گئی تو وہ مسیح موعود کیسے ہوئے؟ اور اگر پائی گئی ہے تو دور کے لوگوں کا تو قصہ جانے دیجئے۔ خود قادیانی جماعت کے بارے میں تمہارا کیا فتویٰ ہے؟ کیا یہ بھی وحشیوں کی جماعت ہے؟ کیا ان میں حقیقی انسانیت قطعاً نہیں پائی جاتی؟ اور ان کو حلال وحرام کی کچھ تمیز نہیں؟

’’خاتم النبیین‘‘ کے کون سے معنی صحیح ہیں؟

سوال نمبر:7…     مرزاغلام احمد قادیانی کی کئی عبارات سے یہ بات روزروشن کی طرح واضح ہے کہ دعویٔ نبوت سے پہلے مرزاغلام احمد قادیانی بھی ’’خاتم النبیین‘‘ کے معنی وہی سمجھتا تھا۔ جو چودہ صدیوں سے تمام دنیا کے مسلمان سمجھتے چلے آئے ہیں۔ جسے مرزاغلام احمد قادیانی اپنی کتابوں میں لکھا ہے کہ:

’’قرآن کریم بعد خاتم النببیین(صلی اللہ علیہ وسلم) کے کسی رسول کا آنا جائز نہیں رکھتا۔‘‘                     (ازالہ اوہام ص411، خزائن ج3ص511)

’’اور دعویٔ نبوت کے بعد مرزاقادیانی خاتم النبیین کے دوسرے معنی بیان کرتا ہے۔ جس کی بناء پر نبوت کا جاری ہونا ضروری ہوگیا اور بقول مرزاجس مذہب میں وحی نبوت نہ ہو وہ شیطانی اور لعنتی مذہب کہلانے کا مستحق ہے۔‘‘    (براہین احمدیہ حصہ پنجم ص138، خزائن ج21ص306)

’’جو شخص یہ کہے کہ رسول اﷲصلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہ ہوگا۔ وہ دین، دین نہیں اور نہ وہ نبی، نبی ہے۔‘‘                                                                                                                  (براہین احمدیہ حصہ پنجم ص ایضاً ج21ص306)

اب سوال یہ ہے کہ ’’خاتم النبیین‘‘ کے کون سے معنی صحیح ہیں؟ پس اگر خاتم النبیین کے جدید معنی صحیح ہیں تو یہ لازم آئے گا کہ چودہ صدیوں میں جس قدر بھی مسلمان گذر چکے وہ سب کافر اور بے ایمان مرے۔ گویا کہ عہد صحابہ کرامؓ سے لے کر اس وقت تک تمام امت کفر پر گزری اور دعویٔ نبوت سے پہلے خود مرزاقادیانی بھی جب تک اسی سابقہ عقیدہ پر رہا تو وہ خود کافر رہا اور پچاس برس تک جملہ آیات واحادیث کا مطلب بھی غلط سمجھتا رہا اور تمام امت کا اس بات پر اجماع ہے، کہ جو شخص تمام امت کی تکفیر وتذلیل کرتا اور احمق وجاہل قرار دیتا ہو، وہ بالاجماع کافر اور گمراہ ہے۔ لہٰذا مرزاقادیانی بالاجماع کافر اور گمراہ ٹھہرا! اور اگر خاتم النبیین کے پہلے معنی صحیح ہیں جو تمام امت نے سمجھے اور مرزاقادیانی بھی دعویٰ نبوت سے پہلے وہی سمجھتا تھا تو لازم آئے گا کہ پہلے لوگ تو سب مسلمان ہوئے اور مرزاقادیانی دعویٰ نبوت کے بعد سابق عقیدہ کے بدل جانے کی وجہ سے خود اپنے اقرار سے کافر اور مرتد ہوگیا۔ اب مرزائی خود بتائیں کہ وہ کون سا معنی کرنا پسند کریں گے؟

نوٹ: یہ مسئلہ فریقین میں مسلّم ہے کہ تشریعی نبوت کا دعویٰ کفر ہے۔ خود مرزاقادیانی کی تصریحات اس پر موجود ہیں کہ جو شخص تشریعی نبوت کا دعویٰ کرے… وہ کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ ملاحظہ فرمائیں۔ (مجموعہ اشتہارات ج1 ص 231,230)

اختلاف صرف نبوت مستقلہ کے بارے میں ہے، کہ آیا وہ جاری ہے یا وہ بھی ختم ہوگئی؟ اس لئے اب اس کے متعلق فریق مخالف سے چند سوالات ہیں

1…       مرزاقادیانی نے اوّل اپنی کتابوں میں تشریعی نبوت کے دعویٰ کو کفر قرار دیا اور پھر خود صراحتاً تشریعی نبوت کا دعویٰ کیا۔ چنانچہ لکھا: ’’اور مجھے بتلایا گیا تھا کہ تیری خبر قرآن اور       حدیث میں موجود ہے اور تو ہی اسی آیت کا مصداق ہے۔‘‘ ’’ھو الذی ارسل رسولہ بالہدیٰ ودین الحق لیظہرہ علی الدین کلہ‘‘ (اعجاز احمدی ص7، خزائن ج19ص113) کیا یہ صریح تعارض اور تناقض نہیں؟ کیا مرزاقادیانی اپنے اقرار کی بناء پر کافر نہ ہوا؟

2…       جب مرزاقادیانی تشریعی نبوت اور مستقل رسالت کا مدعی ہے تو پھر اس کا خاتم النبیین میں یہ تاویل کرنے اور غیرتشریعی نبی مراد لینے سے کیا فائدہ؟

3…       نصوص قرآنیہ اور صدہا احادیث نبویہ (صلی اللہ علیہ وسلم) سے مطلقاً نبوت کا انقطاع اور اختتام ثابت ہے۔ اس کے برعکس کوئی ایک روایت بھی ایسی نہیں کہ جس میں یہ بتلایا گیا       ہو کہ حضور اکرمصلی اللہ علیہ وسلم کے بعد نبوت غیرمستقلہ کا سلسلہ جاری رہے گا۔ اگر ہے تو اسے پیش کیا جائے؟

4…       نبوت غیرمستقلہ کے ملنے کا معیار اور ضابطہ کیا ہے؟

5…       کیا وہ معیار حضرات صحابہؓ میں نہ تھا؟ اور اگر تھا جیسا کہ مرزاقادیانی کا اقرار ہے تو وہ نبی کیوں نہ بنے؟

6…       اس چودہ سوسال کی طویل وعریض مدت میں ائمہ حدیث وائمہ مجتہدین، اولیائ، عارفین، اقطاب وابدال، مجددین میں سے کوئی ایک شخص ایسا نہ گزرا جو علم وفہم، ولایت ومعروفت میں مرزاقادیانی کے ہم پلہ ہوتا؟ اور نبوت غیرمستقلہ کا منصب پاتا۔ کیا رسول اﷲصلی اللہ علیہ وسلم کی ساری امت میں سوائے قادیان کے دہقان کے کوئی بھی نبوت کے قابل نہ تھا؟

7…       آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد بہت سے لوگوں نے نبوت کے جھوٹے دعوے کئے۔ بعض ان میں سے تشریعی نبوت کے مدعی تھے۔ جیسے ’’صالح بن ظریف اور بہاء اﷲ ایرانی‘‘ اور بعض غیرتشریعی نبوت کے مدعی تھے۔ جیسے ابوعیسیٰ وغیرہ تو ان سب کے جھوٹا ہونے کی کیا دلیل ہے؟

کیا وفات مسیح کا بھید صرف مرزا قادیانی پر کھلا؟

سوال نمبر:32…   مرزا قادیانی لکھتا ہے کہ: ’’وفات مسیح کا بھید صرف مجھ پر کھولا گیا ہے۔‘‘                (اتمام الحجہ ص3،خزائن ج8ص275)

مرزا قادیانی نے:

1…       اپنی پہلی تصنیف ’’براہین احمدیہ‘‘ میں قرآن مجید سے استدلال کیا کہ عیسیٰعلیہ السلام دوبارہ آسمان سے تشریف لائیں گے۔

2…       ’’ازالہ اوہام‘‘ میں کہا کہ عیسیٰعلیہ السلام کی وفات پر قرآن کی تیس آیات دلیل ہیں۔ اور یہ کہ وفات مسیح پر اجماع صحابہؓ ہے۔

3…       اب اس کتاب ’’اتمام الحجتہ‘‘ میں کہا کہ وفات مسیح کا بھید صرف مجھ پر کھولا گیا۔

اس بات پر دو سوال وارد ہوتے ہیں۔ اگر عیسیٰعلیہ السلام قرآن مجید کی رو سے زندہ تھے تو پھر تیس آیات وفات مسیح پر دلیل کیسے؟۔ ان دو باتوں میں سے ایک صحیح ایک غلط؟۔ اگر وفات مسیح پر اجماع تھا تو پھر بھید کیا؟۔ دونوں باتوں میں سے ایک صحیح ایک غلط۔ اور اگر تینوں اقوال کو سامنے رکھا جائے تو اس کی تثلیث کو کون حل کرے؟۔

کیا مسیح، حضرت عیسیٰعلیہ السلامنہیں مرزا قادیانی ہے؟

سوال نمبر:33…   مرزا غلام احمد قادیانی نے ’’براہین احمدیہ‘‘ میں لکھا تھا کہ (سورۂ صف:۱۰) حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے حق میں پیش گوئی ہے اور یہ کہ اﷲ تعالیٰ نے اس پیش گوئی میں ابتداء ہی سے مجھے بھی شریک کررکھا ہے۔اس کے برعکس اعجاز احمدی میں لکھتا ہے کہ براہین احمدیہ میں: ’’مجھے بتلایا گیا تھا کہ تیری خبر قرآن وحدیث میں موجود ہے۔ اور تو ہی اس آیت کا مصداق ہے کہ:’’ھوالذی ارسل رسولہ بالہدی ودین الحق لیظہرہ علی الدین کلہ (صف:۱۰)‘‘                                                                         (اعجاز احمدی ص17، خزائن ج19ص113)

مرزا قادیانی کے یہ دونوں بیان آپس میں ٹکراتے ہیں۔ کیونکہ ’’براہین‘‘ میں کہتا ہے کہ اس پیش گوئی کا مصداق عیسیٰعلیہ السلام ہیں۔ لیکن اﷲتعالیٰ نے مجھے بھی اس میں شریک کررکھا ہے اور ’’اعجاز احمدی‘‘ میں کہتا کہ عیسیٰعلیہ السلام کا اس پیش گوئی میں کوئی حصہ نہیں۔ بلکہ میں (مرزا قادیانی) ہی اس کا مصداق ہوں، اور لطف یہ کہ دونوں جگہ اپنے الہام کا حوالہ دیا ہے۔ سوال یہ ہے کہ ان دونوں میں سے کون سی بات سچی اور کون سی جھوٹی؟ اور کون سا الہام صحیح ہے اور کون سا غلط؟ اگر پہلا الہام صحیح ہے تو مرزا قادیانی مسیح نہیں حضرت عیسیٰعلیہ السلام ہیں۔ اگر دوسرا الہام صحیح ہے تو حضرت عیسیٰعلیہ السلام مسیح نہیں بلکہ مرزا قادیانی ہے۔

سوال یہ ہے کہ دونوں آیتوں میں سے کونسی صحیح اور کونسی غلط ہے؟۔ نیز دونوں میں سے کونسی شخصیت صحیح اور کونسی غلط؟۔ پھر غلط ہونے کی وجوہ کیا ہیں؟۔ قادیانیو! مرزا قادیانی کا پیش کردہ معمہ حل کرکے اپنے اوپر اور امت مسلمہ کے وجود پر رحم کرو۔

کیا مسیح موعود اور علماء کا تصادم آیت یا حدیث میں ہے؟

سوال نمبر:34…   مرزا قادیانی لکھتا ہے کہ: ’’ ضرور تھا کہ قرآن شریف اور احادیث کی وہ پیش گوئیاں پوری ہوتیں جن میں لکھا تھا کہ مسیح موعود جب ظاہر ہوگا تو اسلامی علماء کے ہاتھ سے دکھ اٹھائے گا۔ وہ اس کو کافر قرار دیں گے اور اس کے قتل کے ایسے فتویٰ دئیے جائیں گے۔‘‘                                                                                                                (اربعین نمبر3ص17، خزائن ج17ص404)

قرآن مجید میں ایسی پیش گوئی کہاں ہے؟۔ قرآن واحادیث پر مرزا کا صریح الزام اور جھوٹ ہے۔ احادیث پر مطلع ہونا ہر کسی کے بس میں نہیں۔ قرآن مجید تو مسلمانوں کے ہر فرد کی دسترس میں ہے۔ سینکڑوں بار اس کی تلاوت کا شرف حاصل ہوا۔ ایک لفظ مسیح وعلماء کے تصادم کے متعلق قرآن مجید میں موجود نہیں۔ کیا قادیانی ایسی قرآنی آیت کی نشاندہی کرکے مرزا قادیانی کے دامن کو کذب کی آلودگی سے بچاسکتے ہیں؟۔اگر نہیں تو پھر صحیح مسیح کو مان کر داخل اسلام ہوجائو۔

مرزا قادیانی حقیقی مسیح کیسے؟

سوال نمبر:35…   قادیانیوں کے نزدیک مرزا غلام احمد قادیانی کی وہی حیثیت ہے جو مسلمانوں کے نزدیک حقیقی مسیح ابن مریمعلیہ السلام کی۔ گویا کہ مسلمانوں کے نزدیک جس مسیح ابن مریمعلیہ السلام نے دوبارہ تشریف لانا ہے۔ وہ قادیانیوں کے نزدیک مرزا قادیانی کی شکل میں آگیا ہے۔ بقول قادیانی جماعت کے کہ مرزا قادیانی حقیقی مسیح کی جگہ پر آگیا ہے تو پھر سوال یہ ہے کہ سرکار دوعالمصلی اللہ علیہ وسلم نے حقیقی مسیح کے متعلق ارشاد فرمایا ہے کہ وہ بعد نزول کے ۴۵سال دنیا میں گزاریں گے۔ جبکہ مرزا قادیانی نے 1891ء میں مسیح ہونے کا دعویٰ کیا اور 1908ء میں جہنم واصل ہوگیا تو یوں مرزا قادیانی کے دعویٰ مسیحیت کی مدت کل تقریباً سترہ یا ساڑھے سترہ سال بنتی ہے تو پھر مرزا غلام احمد قادیانی مسیح کیسے ہوا؟۔

حدیث صحیح اور تیرھویں صدی کا لفظ؟

سوال نمبر:23…   مرزاقادیانی تحریر کرتا ہے کہ: ’’احادیث صحیحہ پکار پکار کر کہتی ہیں کہ تیرھویں صدی کے بعد ظہور مسیح ہے۔‘‘

(آئینہ کمالات ص340، خزائن ج5 ص340)

            احادیث جمع ہے حدیث کی۔ قادیانی حضرات کسی ایک حدیث صحیح میں ظہور مسیح کے لئے تیرھویں صدی کا لفظ دکھادیں۔ قیامت تک نہیں دکھا سکتے۔ مرزاقادیانی نے صریح کذب بیانی سے کام لیا ہے۔ یہ مرزاقادیانی کا واضح جھوٹ ہے۔ تو کیا مرزاقادیانی کے افتراء علی الرسول میں کوئی شک باقی رہ جاتا ہے؟

قادیانیو! اگر مرزاقادیانی کو ’’افتراء علی الرسول (صلی اللہ علیہ وسلم)‘‘ سے بچانا ہے تو حدیث صحیح پیش کرو؟ ورنہ مانو کہ مرزاقادیانی جھوٹا تھا۔

کیا سلف کے کلام میں ’’لفظ نزول من السمائ‘‘ نہیں؟

سوال نمبر:24…   مرزاقادیانی نے تحریر کیا کہ: ’’سلف کے کلام میں مسیح کے لئے ’’نزول من السمائ‘‘ کا لفظ نہیں آیا۔‘‘

(انجام آتھم ص148، خزائن ج11 ص148)

حالانکہ حدیث میں عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔ ’’اخی عیسیٰ بن مریم ینزل من السماء    (کنزالعمال ج۱۴ ص۶۱۹، نمبر۳۹۷۲۶)‘‘

(فقہ اکبر ص۸) میں حضرت امام اعظم رحمۃ اللہ علیہ کا کلام موجود ہے۔ کیا یہ دو حوالے مرزاقادیانی کے دجل کے لئے شاہد عادل نہیں ہیں؟ تو پھر بتائیں! کہ کیا مرزاقادیانی نے حضورصلی اللہ علیہ وسلم اور جمیع سلف پر جھوٹ نہیں بولا؟

کیا مرزاقادیانی مفتری اور کذاب ہے؟

سوال نمبر:25…   مرزاقادیانی ’’آئینہ کمالات اسلام‘‘ میں قسم کھا کر کہتا ہے کہ: ’’اﷲتعالیٰ نے مجھے مسیح موعود اور مسیح ابن مریم بنادیا تھا۔‘‘                                                                                                                (آئینہ کمالات اسلام ص551، خزائن ج5 ص551)

            لیکن اس کے برعکس ’’ازالہ اوہام‘‘ میں کہتا ہے کہ میں مسیح موعود نہیں بلکہ مثیل مسیح ہوں اور یہ کہ جو شخص میری طرف مسیح ابن مریم کا دعویٰ منسوب کرے وہ مفتری اور کذاب ہے۔ چنانچہ ’’علمائے ہند کی خدمت میں نیازنامہ‘‘ کے عنوان سے لکھتا ہے: ’’اے برادران دین وعلمائے شرع متین! آپ صاحبان میری ان معروضات کو متوجہ ہوکر سنیں، کہ اس عاجز نے جو مثیل موعود ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ جس کو کم فہم لوگ ’’مسیح موعود‘‘ خیال کر بیٹھے ہیں۔ یہ کوئی نیا دعویٰ نہیں جو آج ہی میرے منہ سے سنا گیا ہو۔ بلکہ یہ وہی پرانا الہام ہے جو میں نے خدائے تعالیٰ سے پاکر ’’براہین احمدیہ‘‘ کے کئی مقامات پر بتصریح درج کردیا تھا۔ جس کے شائع کرنے پر سات سال سے بھی کچھ زیادہ عرصہ گزر گیا ہوگا۔ میں نے یہ دعویٰ ہرگز نہیں کیا کہ میں مسیح بن مریم  ہوں۔ جو شخص یہ الزام میرے پر لگاوے وہ سراسر مفتری اور کذاب ہے۔ بلکہ میری طرف سے عرصہ سات یا آٹھ سال سے برابر یہی شائع ہورہا ہے کہ میں مثیل مسیح ہوں۔‘‘                    (ازالہ اوہام ص190، خزائن ج3ص192)

            سوال یہ ہے کہ جب مرزاقادیانی ’’آئینہ کمالات اسلام‘‘ میں درج عبارت کی رو سے خود کہتا ہے کہ خدا نے مجھے مسیح ابن مریم بنادیا ہے تو ’’ازالہ اوہام‘‘ کی عبارت کی رو سے خود مفتری اور کذاب ثابت ہوا یا نہیں؟ اور یہ کہ جو لوگ مرزاقادیانی کو مسیح موعود کہتے ہیں۔ مرزاقادیانی کے بقول ’’کم فہم لوگ‘‘ ہیں یا نہیں؟

پھر مرزاقادیانی پر مسیحیت کا الزام کیوں؟

سوال نمبر:26…   مرزاقادیانی (ازالہ اوہام) میں لکھتا ہے: ’’یہ بات پوشیدہ نہیں کہ مسیح ابن مریم کے آنے کی پیش گوئی ایک اوّل درجہ کی پیش گوئی ہے۔ جس کو سب نے بالاتفاق قبول کر لیا ہے اور جس قدر صحاح میں پیش گوئیاں لکھی گئی ہیں۔ کوئی پیش گوئی اس کے ہم پہلو اور ہم وزن ثابت نہیں ہوتی۔ تواتر کا اوّل درجہ اس کو حاصل ہے۔ انجیل بھی اس کی مصدق ہے۔‘‘                                                                                                                     (ازالہ اوہام ص557، خزائن ج3ص400)

            مرزاقادیانی کی اس عبارت سے معلوم ہوا کہ حضرت مسیح ابن مریم کے آنے کی پیش گوئی متواتر ہے۔ ادھر مرزاقادیانی کا کہنا یہ ہے کہ: ’’میں نے یہ دعویٰ ہر گز نہیں کیا کہ میں مسیح ابن مریم ہوں، جو شخص یہ الزام میرے پر لگاوے وہ سراسر مفتری اور کذاب ہے۔‘‘                                                                                                        (ازالہ اوہام ص190، خزائن ج3ص192)

            پس جو لوگ مرزاقادیانی کو آنحضرتصلی اللہ علیہ وسلم کی متواتر پیش گوئی کا مصداق قرار دیتے ہیں کہ مرزاقادیانی مسیح ہے تو کیا وہ مفتری اور کذاب ہیں یا نہیں؟ نیز خود مرزاقادیانی تواتر، اجماعی عقیدہ، صحاح کی پیش گوئیوں کی خلاف ورزی کر کے مفتری اور کذاب ہوا یا نہیں؟

کیا حضورصلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبی تھے؟

سوال نمبر:8…  مرزائیو! اگر خاتم النبیین کا معنی ’’نبیوں پر مہر‘‘ ہے اور چودہ سو برس میں مہر لگی تو صرف (بقول مرزا) ایک نبی پر جیسا کہ خود مرزاقادیانی نے اپنی کتاب ’’حقیقت الوحی‘‘ میں لکھا ہے: ’’پس اس وجہ سے نبی کا نام پانے کے لئے میں ہی مخصوص کیاگیا اور دوسرے تمام لوگ اس نام کے مستحق نہیں۔‘‘  (حقیقت الوحی ص193، خزائن ج22 ص406،407)

اب سوال یہ ہے کہ ’’خاتم النبیین‘‘ کا معنی نبیوں پر مہر اور وہ مہر لگی صرف مرزاقادیانی پر، جیسا کہ مذکورہ بالا مرزا کی عبارت بتلارہی ہے تو پھر اس کا مطلب یہ ہوا کہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم ’’خاتم النبیین‘‘ نہ ہوئے۔ بلکہ ’’خاتم النبی‘‘ ہوئے۔ یعنی ایک نبی کے لئے مہر؟   یہ عقدہ حل کرو۔

’’خاتم النبیین‘‘ کے معنی ’’نبیوں کی مہر‘‘‘‘         کا ثبوت؟

سوال نمبر:9…  ’’خاتم النبیین‘‘ کا معنی اگر ’’نبیوں کی مہر‘‘ یا ’’نبیوں پر مہر‘‘ ہے۔ جیسا کہ اے مرزائیو! تم بتلاتے ہو اور یہی معنی مرزاقادیانی کرتا ہے تو کیا مرزاقادیانی سے پہلے امت مسلمہ کے مفسرین، ائمہ لغت نے یہ ترجمہ کیا ہے؟ اور یہ تفسیر جو مرزاقادیانی نے کی یا تم کرتے ہو۔ سابقہ کتب تفاسیر، اور کتب لغت سے تم اس کا ثبوت پیش کر سکتے ہو؟ اگر نہیں اور یقینا نہیں تو پھر یہ بتلاسکتے ہو؟ کہ مرزاقادیانی کا کیا ہوا۔ ترجمہ اور تفسیر غلط ہے؟ اور کیا کہہ سکتے ہو کہ مرزاقادیانی نے جھوٹ بولا ہے؟

اجراء نبوت پر کوئی آیت یا حدیث؟

سوال نمبر:10…  قرآن کریم کی آیات اور احادیث کثیرہ سے مطلقاً نبوت مستقلہ ہو یا غیرمستقلہ، تشریعی نبوت ہو یا غیرتشریعی وغیرہ کا انقطاع اور اختتام ثابت ہوتا ہے۔ کیا قادیانی ایسی کوئی آیت یا حدیث پیش کر سکتے ہیں؟ جس میں مرزاغلام احمد قادیانی کے لئے نبوت غیر مستقلہ یا غیرتشریعی ملنے کی صراحت ہو۔ اگر ہو تو پیش کی جائے؟ اگر نہیں اور یقینا نہیں تو پھر ہمت سے کام لے کر کہہ سکتے ہو؟ کہ مرزاقادیانی نے نبوت کا دعویٰ کر کے جھوٹ بولا ہے؟

نبوت غیرمستقلہ ملنے کے لئے معیار؟

سوال نمبر:11…  ادیانی کہتے ہیں کہ مرزا کو نبوت غیرمستقلہ ملی تھی، اور یہی دعویٰ مرزاقادیانی اور مرزاقادیانی کے خلفاء نے کیا ہے تو سوال یہ ہے کہ نبوت غیرمستقلہ ملنے کا معیار اور ضابطہ کیا ہے؟ نیز وہ معیار چودہ صدیوں کے اکابرین، بزرگان ملت، صحابہ رضی اللہ عنہم وتابعین، خلفاء راشدین رضی اللہ عنہم میں پایا جاتا تھا یا نہیں؟ اگر پایا جاتا تھا تو وہ نبی کیوں نہ بنے؟ اور انہوں نے دعویٰ نبوت کیوں نہ کیا؟

کیا جھوٹا مدعی ٔ نبوت زندہ نہیں رہ سکتا؟

سوال نمبر:12…  مرزاقادیانی نے لکھا ہے کہ: ’’ہر گز ممکن نہیں کہ کوئی شخص جھوٹا ہو اور خدا پر افتراء کر کے آنحضرتصلی اللہ علیہ وسلم کے زمانۂ نبوت کے موافق یعنی تیئس برس تک مہلت پاسکے۔ ضرور ہلاک ہو گا۔‘‘                           (اربعین نمبر4 ص5، خزائن ج17ص434)

مرزاقادیانی نے ۱۹۰۱ء میں دعویٰ نبوت کیا اور 1908ء میں آنجہانی جہنم مکانی ہوگیا۔ اب سوال یہ ہے کہ مرزاقادیانی دعویٔ نبوت کے بعد تیئس برس تک مہلت نہ پاسکا۔ اس سے پہلے آنجہانی ہوگیا تو کیا باقرار خود جھوٹا ثابت ہوا یا نہیں؟ اگر ہوا تو تمہارے ذمہ ہے اس کے جھوٹے ہونے کا اعلان؟ ورنہ اس کے سچا ہونے کی کیا دلیل ہے؟

کیا حضرت ابوبکررضی اللہ عنہ وحضرت عمررضی اللہ عنہم منصب نبوت کے لائق نہ تھے؟

سوال نمبر:13…  مرزاقادیانی نے اپنی کتاب (حقیقت الوحی) میں لکھا ہے: ’’اس وجہ سے نبی کا نام پانے کے لئے میں ہی مخصوص کیاگیا۔‘‘

                                                                                                         (حقیقت الوحی ص391، خزائن ج22 ص406،407)

مذکورہ عبارت سے ایک تو یہ معلوم ہوا کہ نبوت (العیاذ باﷲ) حضورصلی اللہ علیہ وسلم پر ختم نہیں ہوئی۔ بلکہ مرزاقادیانی ملعون پر ختم ہوئی۔ مرزائیو! تم بتلاؤ! جو شخص صرف نبوت کا مدعی نہ ہو بلکہ ختم نبوت کا مدعی ہو تو وہ دجال وکذاب، کافر ومرتد ملحد وزندیق نہیں؟ نیز اس مدعی ختم نبوت کے پیروکاروں کا کیا حکم ہے؟ مرتد ہیں یا مسلمان؟ اور جو حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت پر ایمان رکھتے ہیں۔ ان کا کیا حکم ہے؟۔علاوہ ازیں یہ بتائیں! جس منصب نبوت کے لئے مرزاقادیانی ملعون مخصوص کیاگیا ہے۔ اس منصب کے لئے حضرت ابوبکررضی اللہ عنہ وحضرت عمررضی اللہ عنہ یا دیگر صحابہ رضی اللہ عنہم میں سے کوئی لائق نہ تھا؟ آخر اس منصب کے لئے کیا معیار ہے؟ جو مرزا ملعون کے علاوہ میں نہیں پایا جاتا؟

کیا راست باز کا کام لعنت کرنا؟

سوال نمبر:91…  مرزا نے اپنی کتاب (ازالہ اوہام حصہ دوم ص۳۵۶، خزائن ج۳ ص۴۵۶) پر لکھا ہے کہ: ’’لعنت بازی صدیقوں کا کام نہیں، مؤمن لعان نہیں ہوتا۔‘‘

دوسری جگہ مرزاغلام احمد قادیانی نے اپنی کتاب (نور الحق ص118تا122، خزائن ج۸ ص158تا162) میں نمبرشمار کر کے ایک ہزار مرتبہ صرف ’’لفظ لعنت‘‘ لکھا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ پہلے حوالہ کے مطابق ’’لعنت بازی صدیقوں کا کام نہیں۔ مؤمن لعان نہیں ہوتا‘‘ اور دوسرے حوالہ کے مطابق مرزاقادیانی نے ایک ہزار مرتبہ لعنت کی ہے تو کیا مرزائی بتائیں گے کہ مرزاقادیانی جھوٹا اور کذاب تھا؟ صدیق اور راست باز نہ تھا؟ دوسرا یہ کہ مرزاقادیانی لعنت کرنے کی وجہ سے خود مؤمن نہ رہا کیا خیال ہے؟

کیا نبی گالیاں دیتا ہے؟

سوال نمبر:92…   مرزاغلام احمد قادیانی نے اپنے مخالفین کو حروف تہجی کے اعتبار سے سینکڑوں گالیاں دی ہیں۔ کیا قادیانی بتائیں گے کہ مرزاغلام احمد قادیانی جیسی فصاحت اپنے لئے مانگنے پر تیار ہیں؟ اور گالیاں دینا شریف آدمی کا کام ہے یا بازاری آدمی کا؟

حالانکہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں لعنت کرنے والا بنا کر نہیں بھیجا گیا۔‘‘ میں گالیاں دینے والا بنا کر نہیں بھیجا گیا۔ گالیاں دینا نبی کا کام اور اس کی صفت نہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ مرزاقادیانی گالیاں دے تو بھی نبی؟ کیا قادیانی شرافت گالیوں کی اجازت دیتی ہے؟

کیا مرزاقادیانی کی جماعت بے تہذیب، درندہ صفت؟

سوال نمبر:93…   مرزاغلام احمد قادیانی اپنی کتاب (شہادۃ القرآن ص2، خزائن ج6 ص396) پر لکھتا ہے: ’’مگر میں دیکھتا ہوں کہ یہ باتیں ہماری جماعت کے بعض لوگوں میں نہیں بلکہ بعض میں ایسی بے تہذیبی ہے۔ اگر میں درندوں میں رہوں تو ان بنی آدم سے اچھا ہے۔‘‘ اب قادیانی بتائیں کہ وہ درندہ رہنا پسند کریں گے؟ یا مرزاغلام احمد قادیانی کو چھوڑ کر اشرف المخلوقات بننا پسند فرمائیں گے؟

نیز مرزاقادیانی نے اپنی جماعت کو بے تہذیب وغیرہ کہا ہے۔ کیا اب مرزائیوں میں تہذیب آچکی ہے؟ جب کہ مرزاقادیانی کی موجودگی میں نہیں تھی؟ اگر تمہیں کچھ تہذیب اور سمجھ ہے؟ تو مرزاقادیانی کی جماعت کو کیوں نہیں چھوڑتے؟ وہ تمہیں بے تہذیب وغیرہ لکھے اور تم اسے نبی مانو؟۔ واقعی تمہاری حس اور شعور ختم ہوچکا ہے۔

کیا نبی امتی کی تقلید کر سکتا ہے؟

سوال نمبر:94…   مرزاغلام احمد قادیانی نے اپنی کتاب (ملفوظات ج۹ ص۱۷۰) پر لکھا ہے کہ: ’’سوہمارے نزدیک سب سے اوّل قرآن مجید ہے۔ پھر احادیث صحیحہ جن کی نسبت تائید کرتی ہے۔ اگر کوئی مسئلہ ان دونوں میں نہ ملے تو پھر میرا مذہب یہی ہے کہ حنفی مذہب پر عمل کیا جاوے۔ کیونکہ ان کی کثرت اس بات کی دلیل ہے کہ خداتعالیٰ کی مرضی یہی ہے۔‘‘  سوال یہ ہے کہ مرزاغلام احمد قادیانی اپنی کتاب (ایک غلطی کا ازالہ ص3، خزائن ج18ص207) پر لکھتا ہے کہ: ’’اس وحی الٰہی میں اﷲ نے میرا نام محمد رکھا اور رسول بھی۔‘‘

معلوم ہوا مرزاقادیانی مدعی نبوت ہے اور پھر ایک نبی کا یہ کہنا کہ قرآن وسنت کے بعد حنفی مذہب پر عمل کیا جائے۔ کیا اس سے غیرنبی کا نبی پر فائق ہونا لازم نہیں آتا؟ کیا مرزاقادیانی کا یہ کہنا نبوت کے منصب کی توہین نہیں؟ کیا نبی کا امتی کی تقلید کرنا یہ نبی کی توہین نہیں؟

کیا نبی بدعت پر عمل کرتا ہے؟

سوال نمبر:95…   مرزا غلام احمد قادیانی نے اپنی کتاب (ملفوظات ج۲ص208) پر لکھا ہے کہ: ’’لوگوں نے جو اپنے نام حنفی شافعی وغیرہ رکھے ہیں یہ سب بدعت ہیں۔‘‘

نیز اس نے اپنی کتاب (ملفوظات ج9ص170) پر لکھا ہے کہ: ’’میرا مذہب تو یہی ہے کہ حنفی مذہب پر عمل کیا جائے۔‘‘سوال یہ ہے کہ ایک جگہ مرزا قادیانی حنفی نام کو بدعت کہہ رہا ہے اور دوسری جگہ خود حنفی مذہب کی تائید کررہا ہے۔ کیا نبی بدعت کو ختم کرنے کے لئے آتے ہیں یا اپنے قول وعمل سے اس کی تائید کرتے ہیں؟۔

مرزا قادیانی نماز کس وقت پڑھتا تھا؟

سوال نمبر:96…   مرزا قادیانی نے اپنی کتاب (اربعین ضمیمہ نمبر3،۴ص4، خزائن ج17ص471) پر لکھا ہے کہ: ’’بسا اوقات سو سو دفعہ رات کو یا دن کو پیشاب آتا ہے اور اس قدر کثرت پیشاب سے جس قدر عوارض ضعف وغیرہ ہوتے ہیں میرے شامل حال ہیں۔‘‘

اب سوال یہ ہے کہ مرزا قادیانی دن یا رات میں سو سو دفعہ پیشاب کرتا تھا۔ کوئی قادیانی بتاسکتا ہے کہ مرزا قادیانی کس وقت نماز پڑھتا تھا؟۔ کھانا کھاتا تھا۔ بیوی کے پاس جاتا تھا۔ کتابیں لکھتا تھا۔ مریدوں کو ملتا تھا۔ سوتا تھا؟۔ جبکہ کثرت پیشاب کی وجہ سے ضعف بھی ہوجاتا تھا؟۔